بینکاک (ہیلتھ ڈیسک): ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ بغیر پکی مچھلی سے بنایا جانے والا ایک تھائی پکوان مہلک جگر کے سرطان کا سبب بن رہا ہے۔تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے اِیسان کے مقامی پکوان کوئی پلا (پسی ہوئی کچی مچھلی جس کو مصلحہ جات اور لیموں کے ساتھ کھایا جاتا ہے) ملک میں سالانہ 20 ہزار اموات کا سبب بن رہی ہے۔
پکوان میں موجود کوئی ایسا مخصوص جز نہیں جو اس مہلک بیماری کا سبب بنتا ہو بلکہ بیماری کا سبب وہ طفیلی کیچوے ہوتے ہیں جو بعض اوقات استعمال کی جانے والی کچی مچھلی کے اندر زندہ ہوتے ہیں۔
میکونگ خطے میں میٹھے پانی کی مچھلی میں طفیلی قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں اور کچی مچھلی کی وافر کھپت کی وجہ سے دنیا میں بائل ڈکٹ کینسر کی سب سے زیادہ شرح اِیسان صوبے میں ملتی ہے۔
اس خطے سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر نارونگ خنٹیکیو اپنے والدین اس بیماری سے کھونے کے بعد سے لوگوں میں اس متعلق آگہی پھیلا رہے ہیں۔
جگر کے سرجن نارونگ کے مطابق اس خطے میں یہ صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لیکن اس کے متعلق کوئی نہیں جانتا کیوں کہ وہ خاموشی سے مر جاتے ہیں جیسے درختوں سے پتے جھڑتے ہیں۔
نارونگ نے سائنس دانوں، ڈاکٹروں اور بشریات دانوں پر مشتمل ایک ٹیم بنائی جنہوں نے الٹرا ساؤنڈ مشینوں اور پیشاب ٹیسٹ کرنے والی کٹس سے اِیسان کے علاقے میں لوگوں کا طفیلیوں کے حوالے سے ٹیسٹ کیا۔
ٹیسٹ میں معلوم ہوا کہ کچھ برادریوں کے تقریباً 80 فی صد افراد یہ طفیلی کھا چکے ہیں۔ جبکہ ایک تہائی افراد کے جگر میں غیر معمولی علامات دیکھی گئیں اور چار افراد میں کینسر میں مبتلا ہونے کا امکان پایا گیا۔