اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسلام آباد کے بہارہ کہو بائی پاس منصوبے پر ایک ہفتے کے دوران دوسرے بڑے حادثے میں زیر تعمیر پل کے گارڈرز گر گئے۔تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس سے قبل 25 فروری کو اسی زیر تعمیر پل کی شٹرنگ گرنے سے 2 مزدور جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے تھے۔
معاملہ اِتنا بھی سیدھا نہیں ہے جناب. pic.twitter.com/I8oWA5kuzE
— AGENT 47 🇵🇰 (@Agentofthestate) March 2, 2023
کیپٹیل ڈیولپممنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
پل کے گارڈرز گرنے کی اطلاع ملتے ہی چیئرمین سی ڈی اے نورالامین مینگل اور امدادی ٹیمیں موقع پرپہنچ گئیں۔
اس کے علاوہ جائے وقوع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی اور زیر تعمیر پل کے اطراف کو عوام اور ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
سی ڈی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ 5 گارڈرز دو روز قبل رکھے گئے، آخری گارڈر رکھنے کے دوران گر گیا۔
دوسری جانب چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ حادثہ کرین سلپ ہونے کی وجہ سے پیش آیا، منصوبے کی تکمیل کے لیے کسی قسم کی جلد بازی نہیں کی جارہی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ زیر تعمیر پل کے پلرز پر رکھے گارڈرز ایک کے بعد ایک دوسرے سے ٹکراتے ہوئے بالآخر زمین پر آگرے، جس کی زد میں آنے سے ایک شہری بال بال بچا۔
CCTV footage pic.twitter.com/4UOvtdQ8Mv
— ایاز (@ayzh70) March 2, 2023
اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ گارڈرز گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پولیس اور دیگر ریسکیو ادارے موقع پر موجود ہیں جبکہ ہلکی ٹریفک کے بہاؤ کو برقرار رکھنے کے لیے ٹریفک اہلکار بھی موجود ہیں۔
بعدازاں ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے انتظامیہ اور پولیس کے سینئیر افسران کے ہمراہ بھارہ کہو تعمیراتی کام پر حادثے کے مقام کا دورہ کیا۔
اسلام آباد پولیس ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، پولیس اور ٹریفک اہلکار ہر طرح کی مدد کے لیے جائے وقوع پر موجود رہیں گے۔
Who’s responsible for this incident.??? https://t.co/k373XGReYd
— SA Qi ( Nameless ) Engineer (@saqi786sa) March 2, 2023
خیال رہے کہ 25 فروری کو اسی پل کی شٹرنگ گرنے سے دو افراد جاں بحق جبکہ تین زخمی ہو گئے تھے۔
اس وقت پولیس اور انتظامیہ کے حکام نے کہا تھا کہ ان کے لیے واقعے کی وجہ بتانا مشکل ہوگا کیونکہ اس کے لیے کچھ تکنیکی مہارت درکار ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کی تھی۔
تاہم چیئرمین سی ڈی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ صبح سویرے دو سے تین ہیوی ٹرالر پل کے پاس سے گزر رہے تھے جس میں سے ایک زیر تعمیر فلائی اوور سے ٹکرا گیا تھا۔