اسلام آباد (ویب ڈیسک): فیڈرل شریعت کورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا ہےکہ ریاست کو اختیار ہےکہ شادی کے لیےکم سےکم عمرکا تعین کرے۔فیڈرل شریعت کورٹ نے سندھ چائلڈ ریسٹرینٹ میرج ایکٹ 2013 میں شادی کی کم سےکم عمر سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنایا۔
عدالت نےکراچی سے تعلق رکھنے والی کم عمر لڑکی آرزو فاطمہ کے سابق شوہر علی اظہر کی درخواست مسترد کردی۔
اپنے فیصلے میں فیڈرل شریعت کورٹ کا کہنا ہےکہ ریاست کو اختیار ہےکہ شادی کے لیے کم سےکم عمرکا تعین کرے، ریاست کا یہ اقدام اسلامی قوانین سے متصادم نہیں ہے۔
آرزو فاطمہ نے اسلام قبول کرکے علی اظہر سے پسندکی شادی کی تھی، سندھ ہائی کورٹ نے آرزو فاطمہ کی علی اظہر سے شادی کم عمری کے باعث غیر قانونی قرار دی تھی۔
علی اظہر نے سندھ چائلڈ ریسٹرینٹ میرج ایکٹ کے سیکشن 2 اے اور 8 کو چیلنج کیا تھا، ایکٹ کے تحت سندھ میں شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر ہے۔