بلغاریہ (ویب ڈیسک): بلغاریہ کے کراس جورجیئف نے نشے اور دیگر اقسام کی لت اور عادتِ بد کے شکار نوجوانوں کی مدد کے لیے خود کو شیشے کے ایک کمرے میں بند کرلیا ہے اور وہ یہاں 15 دن رہیں گے۔کراس ایک جانب تو اس سے کچھ رقم جمع کریں گے تاکہ وہ شراب، تمباکو نوشی، کسی عادتِ بد یا اسمارٹ فون کی لت میں شکار نوجوانوں کی مدد کرسکیں۔ دوم وہ عملی مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ خود کو 15 دن ایک چھوٹے سے شیشے کے کمرے میں قید رکھ کر جب نارمل رہ سکتے ہیں تو دوسرے نوجوان نشے یا لت کے بغیر رہ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ کراس جورجیئف شدید محنت والی جسمانی مشقت و کھیل (ایکسٹریم اسپورٹس) کے ماہر ہیں۔ اس سے قبل وہ پوری دنیا میں 30 میراتھن میں حصہ لے چکے ہیں اور کیلیفورنیا کی خطرناک وادی موت میں 217 کلومیٹر دوڑ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود کو چیلنج کرنا چاہتے تھے اور دنیا کو بتانا ہے کہ اگرکوئی شیشے کے ڈبے میں بند ہوتا ہے تو اس پر کیا کچھ نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ اس سے حاصل ہونے والی رقم 18 سال سے کم عمر ان بچوں پر صرف کی جائے گی جو انرجی ڈرنکس سے لے کر منشیات اور نشے سے لے کر ڈجیٹل میڈیا اور فون کی لت میں گرفتار ہیں۔
بلغاریہ کے اہم شہر سوفیا کے ایک عوامی میدان میں انہوں نے خود کو ایک شیشے کے گھر میں بند کیا ہے۔