کندھ کوٹ (ہیلتھ ڈیسک): کیمیکل دودھ کا استعمال عام طور پر کیا جاتا ہے ،انتظامیہ خاموش ہے۔کندھ کوٹ کے تمام ہوٹلوں اور گلیوں میں چائے بیچنے والے اکثر دودھ میں ’’فارملین کیمیکل‘‘ ملا کر اس سے چائے تیار کرتے ہیں جس سے شہری پیٹ کی بیماری، آنکھ کے امراض، امراض قلب، خسرہ اور دیگر امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔کیمیکلز کے استعمال سے جہاں کینسر جیسی خطرناک بیماری پھیل سکتی ہے وہیں شہری زہریلے کیمیکلز کے استعمال سے سخت پریشان ہیں۔
ہوٹل کے مالک جس کیمیکل سے چائے بنانے کے لیے دودھ استعمال کرتے ہیں اس کا نام فارملین ہے۔فارملین گردے، جگر اور دل کو تباہ کرکے انسان کو موت کے منہ میں ڈال دیتا ہے۔
دودھ بڑھانے کے لیے انجیکشن کے استعمال اور زہریلے کیمیکل والے پاوڈرز کی فروخت پر سپریم کورٹ کے سخت امتناع کے حکم کے باوجود شہر کے بیشتر وارڈوں اور میڈیکل سٹورز پر ایسے انجکشنوں کی فروخت معمول کے مطابق جاری ہے.
ضلع کندھ کوٹ کے شہروں میں ہوٹل مالکان نے چائے میں دودھ کی بجائے کیمیکل والا دودھ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور چائے کی پتیوں میں بھی کیمیکل استعمال کیا جارہا ہے،فوڈ کنٹرول اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ اس انسانی المیہ پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں.
ایسے زہریلے دودھ کے استعمال سے کینسر اور پولیو کا خطرہ ہے، حاصل کردہ معلومات کے مطابق پانچ کلو گاڑھا دودھ ایک کلو زہریلے کیمیکل سے بنتا ہے جو چھوٹے بچوں میں پولیو اور کینسر جیسی خطرناک بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔ بالغوں میں گردے کی بیماری عام ہوتی جارہی ہے .
جگہ جگہ کیمیکل والا دودھ اور جعلی پتی فروخت ہو رہے ہیں، کیمیکل سے تیار دودھ پینے سے ہزاروں جانیں خطرے میں ہیں، اکثر ہوٹلز اس دودھ کو چائے میںاستعمال کر رہے ہیں جبکہ گھروں میں بچوں میںبھی اب یہ دودھ پینے کے لیے استعمال ہورہا ہے.