جنوبی کوریا (ویب ڈیسک): ایک قانون کے تحت جنوبی کوریا کی عوام کی عمر چند لمحوں میں ایک سال کم کردی گئی ہے۔ اس کا مقصد بعض پیچیدگیوں کو ختم کرنا ہے۔ اس طرح لوگوں کی عمروں میں ایک سے دوبرس کمی واقع ہوئی ہے۔ایک بچی نے بتایا کہ پہلے اس کی عمر 6 سال تھی جو اب پانچ سال رہ گئ ہے جو بدھ کے روز نئے قانون کی تحت بدلی گئی ہے۔ اس کا مقصد کوریا کی آبادی کی عمروں کو بین الاقوامی معیار کے تحت کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے جنوبی کوریا میں ایک قانون رائج تھا کہ پیدائش کے وقت ہی بچے کی عمر میں ایک سال کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ یعنی پہلے روز ہی بچہ ایک برس کا ہوتا ہے۔ لیکن اسی پر بس نہیں کہ جب کیلنڈر پر یکم جنوری کی تاریخ آجائے تو اس کی عمر میں مزید ایک برس کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ یعنی 31 دسمبر کو پیدا ہونے والے بچے کی عمر اگلے ہی دن دو سال ہوجاتی ہے۔
تاہم اب نئے قانون کے تحت جنوبی کوریا کے لوگوں کی عمروں کو عام بین الاقوامی معیارات کے تحت لانا ہے۔ تاہم بچے اپنی سالگرہ کی وجہ سے تذبذب کے شکار بھی ہورہے ہیں۔ دوسری جانب صدر یون سُک یوئل نے کہا ہے کہ معیار بندی سے انتظامی کنفیوژن دور ہوگی۔
اگرچہ تاریخ کے بین الاقوامی معیارات جنوبی کوریا کے دفاتر میں رائج ہے لیکن عمر کے معاملے میں یہی الجھن ہے۔ تاہم 49 سالہ ایک خاتون نے نئے قانون پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 49 برس کی ہیں اور خود کو 50 کے عشرے میں کہلوانا نہیں چاہتیں۔
ایک اور کوریائی باشندے نے کہا کہ ان کی تاریخِ پیدائش 16 برس ہے اور ایک ماہ سے کم عرصے میں ان کی دوسال تک جاپہنچی تھی۔
لیکن اس قانون سے فی الحال تمباکو اور مے نوشی کی عمر کی اجازت نہیں ملے گی کیونکہ پرانے قانون کے تحت 19 سال کی عمر میں ہی اسے قانونی درجہ حاصل ہوتا ہے۔ اسی طرح جنوبی کوریا میں نوجوانوں کو فوج کی لازمی تربیت کی عمر پر بھی کوئی فرق نہیں پڑا جو بین الاقوامی قانون کے تحت 18 برس ہے۔