اسلام آباد (ویب ڈیسک): وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر 14 سال تک سزا ہو سکتی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا سائفر کیا تھا اور اس میں کیا کھیل کھیلا گیا یہ اب کوئی راز نہیں رہا، سابق وزیراعظم کا کھیل تو کامیاب نہ ہو سکا لیکن ملک معیشت اور اداروں کو نقصان پہنچایا گیا، ملکی اداروں کو جو نقصان پہنچایا گیا وہ سنگین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفر سابق وزیراعظم نے تحویل میں لیا اور کبھی نہیں لوٹایا، بے دریغ طریقے سے قومی سلامتی کو پس پشت ڈال کر سائفر استعمال کیا گیا، وفاقی حکومت نے یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا تھا، سابق وزیراعظم نے جواب دینے کے بجائے طلبی کو چیلنج کر دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر وفاقی حکومت کی درخواست پر ختم ہوا۔
ان کا کہنا تھا کلاسیفائیڈ دستاویزات کو پبلک نہیں کیا جا سکتا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سائفر کا معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا، سائفر معاملے کی تحقیقات مکمل طور پر میرٹ پر ہو گی، سائفر کا معاملہ زیر تفتیش ہے اور اس میں اہم گواہ آ گئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بیان سامنے آیا ہے، اعظم خان کے بیان کو قانونی تحفظ حاصل ہے، انہوں نے بیان مجسٹریٹ کے روبرو ریکارڈ کرایا ہے، اعظم خان کے بیان سے واضح ہے کہ سابق وزیراعظم نے سائفرن کو کن مقاصد کے لیے استعمال کیا، ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی کو طلب کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون کا کہنا تھا اعظم خان کا بیان آفیشل سیکرٹ نہیں اور نا ہی اس کی کاپی لیک ہونے کا میں ذمہ دار ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ذاتی مقاصد کے لیے سفارتی دستاویز کو گم کیا جائے تو اس پر عمر قید اور اس سے زائد سزائیں بھی ہیں، سائفر کو اگر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا تو 14 سال تک سزا ہو سکتی ہے لیکن غلطی سے اگر کوئی سائفر جیسا ایشو ہو تو 2 سال تک سزا ہو سکتی ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا مشرف حملہ کیس میں طے ہوا تھا کہ مخصوص حالات میں سویلینز کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہو سکتا ہے، سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق فل کورٹ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے، 2015 میں 17 ججوں نے سویلین کے فوجی عدالت میں ٹرائل کے حق میں فیصلہ دیا۔
ان کا کہنا تھا آرمی ایکٹ کے سیکشن ٹو ڈی کے تحت سویلینز کا مخصوص حالات میں فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے، ماضی میں بھی فوجی عدالتوں میں کیس چلائے گئے، آرمی ایکٹ میں اپیل کا حق موجود ہے۔