(ویب ڈیسک ):الیکشن ایکٹ کے بعد تاحیات نا اہلی برقرار رہے گی یا نہيں ؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ آج کیس سنے گا۔گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نا اہلی سے متعلق درخواست پر بینچ تشکیل دیا۔
سپریم کورٹ نے میربادشاہ قیصرانی کیس میں تاحیات نا اہلی سے متعلق نوٹس پر 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جو آج معاملے کی سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔
62 ون ایف میں تاحیات نااہلی پر عدالتی فیصلے یا الیکشن ایکٹ کا نفاذ ہوگا؟ لارجر بینچ تشکیل
نا اہلی 62 ون ایف کی بجائے الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دی گئی تو نواز شریف اور جہانگیر ترین الیکشن لڑنے کے اہل ہوجائيں گے۔
واضح رہے کہ آرٹیکل62 ون ایف میں نا اہلی کی مدت نہیں لکھی لیکن سپریم کورٹ نے ماضی میں تشریح کر کے اسے تاحیات نا اہلی سے تعبیر کیا۔
پی ڈی ایم حکومت میں پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ منظور کر کے نا اہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت 5 سال مقرر کی تھی۔
عدالت نے تاحیات نا اہلی سے متعلق بار کونسلز سمیت تمام درخواستیں یکجا کر کے سماعت کے لیے مقرر کی ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا لارجر بینچ آج دن ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔