ریاض (ویب ڈیسک): سعودی عرب میں نیوم کے نام سے حیرت انگیز تعمیراتی منصوبے پر کام جاری ہے۔خیال رہے کہ نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کے دور دراز شمال مغربی علاقے میں 10 ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔500 ارب ڈالرز کے نیوم منصوبے میں شامل سندالہ نامی جزیرے کو سب سے پہلے عوام کے لیے کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سندالہ بحیرہ احمر میں نیوم کے داخلی دروازے کے طور پر کام کرے گا اور یورپی اور عرب ممالک کے شہری وہاں کشتیوں سے آسانی سے پہنچ سکیں گے۔
نیوم کے چیف ایگزیکٹو Nadhmi al-Nasr نے ایک بیان میں کہا کہ نیوم کے افتتاحی مقام سے لوگوں کو پہلی جھلک دیکھنے کو ملے گی کہ مستقبل کے مقامات کیسے ہوں گے۔
بیان کے مطابق یہ جزیرہ 200 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور وہاں 2028 تک روزانہ 2400 مہمانوں کی آمد متوقع ہے۔
اس جزیرے کا ایک منفرد عنصر اس کا موسم ہے جو پورا سال خوشگوار رہتا ہے۔
سندالہ بحیرہ احمر میں پرتعیش سہولیات فراہم کرنے والا سیاحتی مقام ہوگا جہاں 3 ریزورٹس، یاٹ کلب اور دیگر سہولیات موجود ہوں گی۔
بیان میں بتایا گیا کہ 2 سال کی سخت محنت کے بعد سندالہ کو ایک خیال سے حقیقت میں بدلا گیا۔
اس جزیرے کا اعلان دسمبر 2022 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کیا تھا اور اب اس کے افتتاح کو نیوم کی پیشرفت کے لیے پرجوش سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ جزیرہ دی لائن شہر سمیت نیوم کے دیگر منصوبوں سے منسلک ہوگا۔
سندالہ سے لوگ آسانی سے دی لائن تک جا سکیں گے جہاں 2030 تک لاکھوں افراد مقیم ہوں گے۔
خیال رہے کہ دی لائن ایک عمارت پر مشتمل شہر ہوگا جو 106 میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہوگا۔
سعودی عرب کو توقع ہے کہ نیوم منصوبے کی تعمیر کے بعد ہر سال 10 کروڑ سیاح اس کے مختلف حصوں کو دیکھنے کے لیے آئیں گے جس سے اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوگی۔
نیوم میں تعمیر کیے جانے والے شہروں کو اے آئی سسٹمز پر چلایا جائے گا، روبوٹ ملازم ہوں گے، اڑنے والی ٹیکسیاں اور مصنوعی چاند بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔