اسلام آباد (ویب ڈیسک): قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اراکین نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام پر برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے جرائم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس چیئرمین خرم نواز کی سربراہی میں ہوا جس میں لاپتا افراد کا معاملہ زیر بحث آیا جب کہ اس دوران چیئرمین کمیٹی اور ممبران ایف آئی اے حکام پر برہم ہوگئے۔
چیئرمین کمیٹی خرم نواز نے کہا کہ ایف آئی اے نے جرائم کا بازار گرم کر رکھا ہے، کیا داخلہ کمیٹی کے پاس اتھارٹی ہےکہ ایف آئی اے سے جرائم کا حساب لے سکے؟ جا کر ڈی جی ایف آئی اے کو بتا دیں کہ یہ نہیں چلے گا۔
ممبر داخلہ کمیٹی چوہدری نصیر نے کہا کہ میرے ضلع سے ایک شخص ڈیڑھ سال سے لاپتا ہے، 2 کروڑ روپے مانگے جارہے ہیں اور ڈیمانڈ کرنے والا ایران میں بیٹھا ہے، ایف آئی اے نےکہا ڈی جی سے رابطہ کریں لیکن کیاعام آدمی ڈی جی ایف آئی اے سے رابطہ کرسکتا ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ملک میں چور بازاری کے سوا ایف آئی اے کا کام کیا ہے۔
کمیٹی ممبر حنیف عباسی نےکہا کہ پہلے نبیل گبول پھر میں نے اور آج چوہدری نصیر نے ایف آئی اے کے کنڈکٹ پر سوال اٹھایا ہے، ایف آئی اے والوں کو داخلہ کمیٹی میں بلا کر ہماری توہین نہ ہی کیا کریں۔
رکن اسمبلی نبیل گبول نے کہا کہ کمیٹی کی کسی بات کی بیوروکریسی کے سامنے کوئی اہمیت نہیں ہے۔
چیئرمین خرم نواز نے کہا کہ ایف آئی کے ڈی جی یا ڈائریکٹرکا ذاتی کیس ہو تو ہائیکورٹ سے ضمانت کے باوجود دوسرا کیس بنالیتے ہیں۔
بعد ازاں کمیٹی نے 14 ماہ سے لاپتا گجرات کے شہری کو ایک ہفتےمیں بازیاب کراکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔