کراچی (ویب مانیٹرنگ ڈیسک): وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کے لیے معاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو راتوں کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، ان شاء اللہ ہم انہیں معاوضہ دیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع صحبت پور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پورا صحبت پور ضلع پانی میں ڈوبا ہوا تھا، یہاں پانی اور خوراک پہنچانا آسان کام نہیں تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتنا بڑا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا، سندھ کا میدانی اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، خوف آتا تھا کہ کس طرح ان متاثرین کی مدد کریں گے۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا تھا اور مہنگائی عروج پر تھی لیکن اس کے باوجود وفاق نے سیلاب متاثرین کے لیے 100 ارب روپے خرچ کیے اور ابھی بھی سیلاب متاثرین کے لیے کئی سو ارب روپے درکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ جینیوا کی ڈونرز کانفرنس کی سربراہی کروں گا، اسی سلسلے میں برادر ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں، ملائشیا کے وزیراعظم سے بھی کل گفتگو کی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہمیں خود ہمت پیدا کرنی ہوگی، سیلاب کے دنوں میں یہ علاقہ اور اسکول پانی میں ڈوبا ہوا تھا لیکن آج صحبت پور کا یہ علاقہ دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا اور یہ تمام چیزیں دیکھ کر مجھے پنجاب کے دانش اسکول یاد آگئے۔
وزیر اعظم نے پورے بلوچستان میں 12 دانش اسکول بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دانش اسکول میں غریب اور یتیم بچوں کے لیے مفت تعلیم اور کھانا کا انتظام ہو گا، چیف سیکرٹری بلوچستان دانش اسکولوں کے لیے زمین ڈھونڈیں اور فوری سنگ بنیاد رکھیں۔
وزیراعظم نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ صحبت پور دانش اسکول میں ہاسٹل اور دیگر سہولتیں مکمل ہونے پر 23 مارچ کوافتتاح کریں گے، بلوچستان میں اعلان کردہ 12 دانش اسکولوں کے ساتھ کلینک بھی ہوں گے اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ساتھ چلایا جائے گا جبکہ اسکولوں میں ای لائبریری بھی ہو گی۔
اس موقع پر شہباز شریف نے والدین سے درخواست کی کہ بچوں کو اسکول لائیں اور انہیں غیر حاضر نہ کریں، دانش اسکول کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور باقی مطالبات نوٹ کر لیے ہیں، ابھی بھی ہزاروں لاکھوں لوگ امدادکے منتظر ہیں، گھروں کامعاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو رات کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، انشاء اللہ معاوضہ دیں گے۔