حیدرآباد (نجات نیوز): سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے حیدرآباد میں اپنی رہائش گاہ پر مختلف ادیبوں، شاعروں اور شاعروں کی فکری نشت منعقد کی گئی۔ جس میں اظہار سومرو، زیب سندھی، عزیز گوپانگ، فاروق سومرو، علی دوست عاجز، مصطفی بلوچ، سلیم چنا، جام نظام بھگت، پروفیسر ڈاکٹر بھائی خان سولنگی، ایڈووکیٹ سلیمان ڈاہری، عبدالفتاح داؤد پوٹو، اعجاز سندھی، شفیع چانڈیو اور دیگر کے ساتھ سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما حیدر ملاح، عاشق سولنگی، قادر چنا، امتیاز سموں، ڈاکٹر عبدالحمید میمن، ہوت خان گاڈھی نے شرکت کی۔
ڈسکشن فورم میں ’’موجودہ بین الاقوامی ملکی سیاسی معاشی صورتحال اور سندھ‘‘ کے موضوع پر خیالات کا اظہار کیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ سندھ میں غیر ملکی آباد کاری کو منظم منصوبہ بندی کے ذریعے سپورٹ کیا گیا، جس سے نہ صرف سندھ کے معاشی وسائل اور روزگار پر قبضہ کیا ہے بلکہ سندھ کے اندر منشیات، ہتھیاروں کی فروخت اور بدامنی کو بھی فروغ دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت گزشتہ پندرہ سال سے مسلسل سندھ پر حکومت کر رہی ہے لیکن وہ سندھ کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی، وزراء کرپشن کے ذریعے اپنے ذاتی اکاونٹ کو بھرنے میں مصروف ہیں۔
امیر سندھ کے وارث روٹی کے لیے پریشان ہیں۔ مختلف اشیائے خوردونوش کا بحران ہاتھ سے پیدا کیا گیا ہے اور اشیائے خوردونوش انتہائی مہنگے داموں دی جاتی ہیں، حالیہ آٹے کا بحران اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملک جس معاشی اور سیاسی بحران سے گزر رہا ہے اس میں سندھ بہت زیادہ متاثر ہے۔ جب کہ قدرت نے سندھ کو ہر نعمت سے مالا مال کیا ہے، اگر سندھ کے وسائل سندھ پر خرچ کیے جائیں تو سندھ پیرس بن سکتا ہے، لیکن نااہل حکمران نے سندھ کو مسائل میں پھنسا رکھا ہے۔ سندھ کی تعلیم مکمل طور پر تباہ و برباد، کئی اسکول بند، لاکھوں بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔
غیر ملکی آبادکاری کے ذریعے سندھ میں پہنچنے والی منشیات نے نوجوان نسل کو تباہ کر دیا ہے، سندھ کا کوئی شہر علاقہ نہیں جہاں منشيات فروخت نہ ہوتی ہوں۔ منشیات کے کاروبار سے منتخب نمائندوں اور انتظامیہ کو کروڑوں روپے رشوت کی مد میں جاتے ہیں۔ ان تمام برائیوں کی جڑ سندھ پر مسلط جاگیردار طبقہ ہے جو ہمیشہ اقتدار میں رہا ہے اور اقتدار کے حصول کے لیے سندھ کے مفادات سے سمجھوتہ کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاگیردار پیپلز پارٹی یا کسی اور پارٹی میں ہو لیکن وہ صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں عوام اور سندھ کی کوئی فکر نہیں۔ سندھ پر مسلسل حکمرانی کرنے والی پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ کے عوام کے ووٹ کا تقدس پامال کیا ہے، پیپلز پارٹی کی صورت میں یہ جاگیردار اور وڈیرے کبھی نہیں چاہیں گے کہ محنت کش یا متوسط طبقے کا کوئی نمائندہ منتخب ہو کر ایوانوں مين آئے-
پیپلزپارٹی نے سندھ میں جو تباہی مچائی اور سندھ دشمنی کی ہےکسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بارشوں کے باعث سندھ میں حالیہ سیلابی صورتحال میں پیپلزپارٹی کی حکومت نہ کوئی ریلیف دے سکی نہ ہی کوئی سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ بے شرمی کی انتہا یہ ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد میں بھی کرپشن کی گئی اور عوام کو بے بس بی یارو مددگار چھوڑا گیا۔
اس کے لیے محنت کش طبقے اور متوسط طبقے کو، جو سندھ کی اکثریت ہے، کو صف بندی کرنا ہو گی اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پارلیمانی محاذ کو مضبوط کرنا ہو گا۔ جس کے لیے سندھ کی تمام سندھ دوست سیاسی، سماجی، ادبی جماعتوں اور افراد کو صف آرا ہونا پڑے گا، تب ہی ہم سندھ کو اس مصیبت سے نکال سکتے ہیں۔