نیو یارک (ویب ڈیسک): امریکا میں نئی تاریخ رقم ہوگئی، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اداکارہ کو رقم کی ادائیگی سے متعلق کیس میں گرفتار کرکے ان پر کاروباری ریکارڈ میں جعلسازی کے 34 الزامات عائد کر دیے گئے، وہ مجرمانہ کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے۔منگل کو امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو 2016 میں معاملات چھپانے کے لیے رقوم کی ادائیگی کے کیس میں فردجرم عائد ہونے کے معاملے میں نیویارک کی مین ہیٹن عدالت میں پیش ہوکر خود کو قانون کے حوالے کیا۔
رپورٹس کے مطابق خود کوقانون کے حوالے کرنےکے موقع پر ٹرمپ 4 وکیلوں کے ساتھ عدالت آئے، ڈونلڈ ٹرمپ پرکاروباری ریکارڈ میں جعلسازی کے 34 الزامات عائد کیے گئے،ٹرمپ مجرمانہ کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔
نیویارک کے قانون کے مطابق مدعا علیہ جیسے ہی عدالت میں حاضر ہوتا ہے اسے گرفتار اور ڈسٹرکٹ اٹارنی کی تحویل میں تصور کیا جاتا ہے۔اس لیے جج نے ٹرائل سے پہلے کی پابندیوں کے بغیر ٹرمپ کو حراست سے رہا کیا، پیشی کے موقع پر ٹرمپ کو ہتھکڑی لگائی گئی نہ ہی ملزم کی حیثیت سے روایتی انداز سے لی گئی ان کی تصویر جاری کی گئی۔
پیشی کے موقع پر ٹی وی کیمرے موجود نہیں تھے، عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ کےصرف فنگرپرنٹس لیے گئے، ٹرمپ نے اپنے اوپر عائد 34 الزامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں خود کو بے قصور قرار دے دیا۔
بعد ازاں مین ہیٹن کی عدالت میں سماعت مکمل ہونے پر ٹرمپ واپس فلوریڈا روانہ ہوگئے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر مین ہیٹن کی عدالت اور ٹرمپ ٹاور کے باہر سابق امریکی صدر کے حامی اور مخالفین کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔
امریکی ججز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس کی سماعت جنوری 2024 میں شروع ہوسکتی ہے۔2024 میں پھر صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آج بیان جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کا دفتر سابق صدر کے خلاف الزامات کی تحقیقات کر رہا تھا، یہ الزامات فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو معاملات چھپانے کے لیے رقوم کی ادائیگی سے متعلق دعوؤں کے بارے میں ہیں اور ان کا تعلق سن 2016 کے صدارتی الیکشن کے وقت سے ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2016 کے الیکشن سے پہلے ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن نے اسٹارمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر دیے تھے تاکہ وہ 2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ افیئر پر خاموشی اختیار کیے رہیں۔
کوہن نے 2018 میں وفاقی عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرلیا تھا جس پر انہیں اسٹارمی ڈینیئلز اور ایک ماڈل کیرین مک ڈوگال کو رقوم کی ادائیگی سے متعلق کردار پر 3 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت امریکا کے صدر تھے، ان کے خلاف تحقیقات تو شروع کی گئی تھیں مگر انہیں الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا اسٹارمی ڈینیئلز سے کوئی افئیر نہیں رہا۔سابق صدر پر فرد جرم سے متعلق یہ کارروائی ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب ٹرمپ ایک بار پھر صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
گزشتہ سال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی بھی جمع کراد یے تھے۔
تاہم اب فرد جرم یا سزا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارتی مہم جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گی، امریکی قانون ایسے کسی شخص کو انتخابی مہم چلانے اور صدارتی انتخابات لڑنے سے نہیں روکتا جس پر فرد جرم عائد ہو یا پھر وہ جیل بھی جا چکا ہو۔البتہ ٹرمپ کی گرفتاری سے یقینی طور پر ان کی صدارتی مہم کافی متاثر ہوگی۔