کراچی (ٹیک ڈیسک):حال ہی میں متعارف کروائی گئی آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ بارڈ کی ایک غلطی کی وجہ سے گوگل کو 100 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ بارڈکی جانب سے ایک اشتہاری ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی گئی تھی، اشتہار میں چیٹ بوٹ بارڈ سے کہا گیا تھا کہ وہ 9 سالہ بچے کو جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی نئی کامیابیوں کے بارے میں معلوم فراہم کرے۔
رائٹرز نے سب سے پہلے گوگل کے چیٹ بوٹ بارڈ کے اشتہار میں غلطی کی نشاندہی کی تھی۔
Google’s AI chatbot Bard shared inaccurate information in a promotional video on Twitter, the blunder shows the challenges Google faces as it races to integrate AI technology to compete with Microsoft, which unveiled Bing with ChatGPT technology https://t.co/cgWSh3QEYf pic.twitter.com/zIVK0fW5zo
— Reuters (@Reuters) February 9, 2023
جس پر چیٹ بارڈ نے متعدد جوابات فراہم کیے ان میں سے ایک جواب میں کہا گیا کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے سب سے پہلے نظام شمسی سے باہر کسی سیارے کی تصویر لی تھی، تاہم چیٹ بوٹ بارڈ کا یہ جواب غلط تھا۔
Bard is an experimental conversational AI service, powered by LaMDA. Built using our large language models and drawing on information from the web, it’s a launchpad for curiosity and can help simplify complex topics → https://t.co/fSp531xKy3 pic.twitter.com/JecHXVmt8l
— Google (@Google) February 6, 2023
سب سے پہلے نظامِ شمسی سے باہر کسی سیارے کی تصویر یورپین سدرن آبزرویٹری کے ویری لارج ٹیلی اسکوپ کے ذریعے 2004 میں لی گئی تھی، اس کی تصدیق امریکا کی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ نے بھی کی تھی۔
بارڈ کی اس غلطی کے بعد غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گوگل کے شیئرز میں 9 فی صد تک کمی آئی، یہ کمی گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں آنے والی مجموعی کمی سے بھی زیادہ بتائی جا رہی ہے، یوں گوگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کو ’الفا بیٹ کارپوریشن‘ کو ایک خطیر رقم کا نقصان ہوا ہے۔
واضح رہے کہ 9 فروری کو گوگل نے مائیکرو سافٹ کی عالمی شہرت یافتہ چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ سے مقابلے کے لیے ’بارڈ‘ کے نام سے اپنی جدید چیٹ بوٹ متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
چیٹ جی پی ٹی کو سان فرانسسکو کی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے تیار کیا ہے جہاں مائیکرو سافٹ کے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے تیار کردہ یہ مقبول ایپلی کیشن انسانوں کی طرح بات کرتے ہوئے کئی زبانوں میں گفتگو میں مہارت رکھتی ہے۔
گوگل کی اس سروس کا مقصد صارفین کو مختلف موضوعات پر تفصیلات آڈیو، ویڈیو، تصاویر اور دیگر ذرائع سے فراہم کرنا ہے۔
بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق سینئر سافٹ ویئر تجزیہ کار گل لوریا کا کہنا تھا کہ گوگل گزشتہ کئی سالوں سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے میں مصروف عمل تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ کمپنی نے اپنی ٹیکنالوجی کے سیرچ پروڈکٹ کو صحیح لاگو نہیں کیا۔
غلط جواب کے نتیجے میں الفابیٹ کے حصص کی قیمتوں میں 9 فیصد کمی آئی جبکہ مارکیٹ ویلیو سے 100 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔
الفابیٹ نے ٹوئٹر پر چیٹ بوٹ بارڈ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چیٹ بوٹ پیچیدہ موضوعات کو آسان الفاظوں میں فراہم کرے گا تاکہ صارفین اسے سمجھ سکیں لیکن بارڈر کی غلطی کی وجہ سے اس کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔
گوگل اور الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی نے 6 فروری کو ایک بلاگ پوسٹ میں جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے سوال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چیٹ بوٹ بارڈر دنیا کی تخلیقی معلومات اور صلاحیتوں کو ایک ساتھ یکجا کرکے آسان فارمیٹ میں فراہم کرتا ہے انہوں نے کہا تھا کہ آپ جلد ہی اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس فیچر گوگل سرچ پر دیکھیں گے جو پیچیدہ تفصیلات آسان طریقے یا الفاظوں میں فراہم کرے گا، تاکہ آپ اسے فوری سمجھ سکیں’۔