سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) قومی ٹیم کے ہیڈکوچ کیلیے غیرملکی کوچز کی تلاش میں ہے۔
پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بولر وسیم اکرم نے غیر ملکی کوچز کے پاکستان آنے سے انکار کے معاملے پر کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کرکٹ پاکستان سے بات کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہاکہ”اگر آپ مجھ سے پوچھتے تو میں آپ کو بتاتا کہ غیر ملکی کوچ نہیں آئیں گے، سب کو ڈر ہے کہ بورڈ تبدیل ہونے سے معاہدہ بھی ختم ہو جائے گا، اگر آپ کو غیر ملکی کوچ نہیں مل رہا تو پاکستان کے کوچ کی خدمات حاصل کریں“۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے پاکستان کرکٹ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ آرتھر کے پاکستان آنے کا امکان تھا۔حقیقت یہ ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ان سے بات چیت شروع کی اور انہیں ہیڈ کوچ کے طور پر دوبارہ شامل ہونے کو کہا، آرتھر نے کہا کہ ماضی میں ان کے ساتھ خوشگوار تجربہ نہیں تھا لیکن وہ پاکستان کرکٹ میں دوبارہ کام کرنا پسند کریں گے ۔
مکی آرتھر نے سیٹھی کو بتایا کہ 2019 میں ورلڈ کپ کے دوران احسان مانی کی قیادت میں پی سی بی انتظامیہ نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے معاہدے میں توسیع کی جائے گی۔ لیکن پاکستان کے مسلسل چار میچ جیتنے کے باوجود سیمی فائنل میں نہ پہنچنے کے بعد ان کے معاہدے کو پورا نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آرتھر کو یہ خدشہ بھی تھا کہ اگر انہوں نے ڈربی شائر کے ساتھ اپنا طویل مدتی معاہدہ باہمی معاہدے کے ساتھ ختم کر کے پاکستان آنے کا فیصلہ بھی کیا تو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں تھی کہ پاکستان کرکٹ کے ماحول کو دیکھتے ہوئے ان کے معاہدے کا احترام کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ آرتھر نے سیٹھی کو بتایا تھا کہ وہ پاکستان بورڈ کے ساتھ مشیر کے طور پر کام کرنے اور اکثر ملک کا دورہ کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ پیشکش پی سی بی کے لیے قابل قبول نہیں تھی اور مکی آرتھر پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔
یاد رہے کہ مکی آرتھر کو 2016 میں اس وقت کے چیئر مین نجم سیٹھی نے ہیڈ کوچ مقرر کیا تھا اور وہ 2019 میں احسان مانی کی جانب سے معاہدے میں توسیع نہ دیے جانے تک اپنے عہدے پر براجمان رہے ۔