پشاور (ویب ڈیسک): نگران وزیراعلی خیبرپختونخوا محمد اعظم خان انتقال کرگئے۔گزشتہ روز نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان کو طبیعت خراب ہونے کے باعث نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔طبی عملے کا بتانا ہے کہ اعظم خان کو مختلف قسم کی بیماریوں کا سامنا تھا، انہیں بخار اور ڈائریا کی شکایت تھی جس کے باعث انہوں نے گزشتہ روز صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
اعظم خان کی نماز جنازہ چارسدہ میں ان کے آبادئی گاؤں میں آج سہہ ساڑھے 3 بجے ادا کی جائے گی۔پشاور یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے اعظم خان ریٹائرڈ بیوروکریٹ تھے اور انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور کمشنر کے عہدوں پر بھی کام کیا۔ اعظم خان چیف سیکرٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ اعظم خان کو خیبر پختونخوا کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پیش کیا گیا تھا اور جب یہ نام سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے فوری طور پر اعظم خان کو نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تعینات کرنے کی منظوری دیدی اور پھر اعظم خان نے 21 جنوری2023کوبطور نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔اعظم خان کے ایک بھائی عباس خان خیبر پختونخوا کے آئی جی رہ چکے ہیں جبکہ ایک بھائی شجاع خانزادہ وزیر داخلہ پنجاب رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق ایم پی اے تاج محمد خانزادہ، گوہر ایوب اور عمر ایوب بھی ان کے قریبی رشتے دار ہیں۔
دوسری جانب سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان کے انتقال کے بعد نگران صوبائی کابینہ تحلیل ہو چکی۔21 جنوری2023کوبطور نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا عہدے کا حلف اٹھانے والے اعظم خان کو گزشتہ روز طبیعت کی ناسازی کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا تھا نگران وزیراعلیٰ کے پی کے انتقال کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہو چکی کیونکہ کابینہ وزیراعلیٰ کے ساتھ منسلک ہوتی ہے، اگر وزیراعلیٰ کسی وجہ سے استعفیٰ دیدیں یا برطرف ہو جائیں تو کابینہ خود ہی تحلیل ہو جاتی ہے۔
کنور دلشاد نے کہا کہ جب تک نئے نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک تمام اختیارات گورنر کے پاس چلے گئے ہیں اور صوبے کے تمام انتظامات گورنر چلائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے لیے سینیٹ میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف باہمی مشاورت سے ایک ہفتے میں کسی ایک نام پر اتفاق سے فیصلہ کرنا ہے، دونوں بیٹھ کر فیصلہ کریں گے پھر 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی فیصلہ کرےگی، اگر سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کسی نتیجے پر نہ پہنچی تو فیصلہ الیکشن کمیشن کرےگا۔