نئی دہلی (ٹیک ڈیسک): بھارتی خلائی ایجنسی نے کہا کہ مون روور نے چاند کے جنوبی قطب پر سلفر کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے کہا کہ چندریان-3 روور پر لیزر انڈسڈ بریک ڈاؤن اسپیکٹروسکوپی کے آلے نے قطب جنوبی کے قریب چاند کی سطح کی بنیادی ساخت پر پہلی مرتبہ ان سیٹو پیمائش کی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت چاند کے غیر دریافت شدہ جنوبی قطب کے قریب خلائی مشن اتارنے والا پہلا ملک بن گیا تھا اور چاند پر اترنے والا چوتھا ملک بن گیا تھا۔
اسرو نے کہا کہ روور نے اندرونی پیمائش خطے میں سلفر کی موجودگی کی غیر واضح تصدیق کی ہے، جو کہ مدار میں موجود آلات کے ذریعے ممکن نہیں تھی۔
سپیکٹروگرافک تجزیہ نے چاند کی سطح پر ایلومینیم، کیلشیم، آئرن، کرومیم اور ٹائٹینیم کی موجودگی کی بھی تصدیق کی ہے۔
اسرو نے مزید کہا کہ اضافی پیمائش کے ساتھ مینگنیج، سلکان اور آکسیجن کی موجودگی کو بھی پایا گیا ہے۔
بھارت کچھ نقصان برداشت کرنے کے باوجود دوسرے خلائی پروگراموں کی کامیابیوں کو ان کی قیمت کے ایک حصے پر مستقل طور پر ملا رہا ہے۔
واضح رہے کہ چار سال قبل گزشتہ بھارتی قمری مشن اپنے آخری نزول کے دوران ناکام ہو گیا تھا، جسے اس وقت پروگرام کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا سمجھا جاتا تھا۔
چندریان 3 نے تقریباً چھ ہفتے قبل ہزاروں شائقین کے سامنے لانچ ہونے کے بعد سے عوام کی توجہ اپنی طرف مبذول کی، اور گزشتہ ہفتے چاند پر اس کا کامیاب ٹچ ڈاؤن اسی علاقے میں ایک روسی لینڈر کے گر کر تباہ ہونے کے چند دن بعد ہوا۔
بھارت کے پاس نسبتاً کم بجٹ والا ایرو اسپیس پروگرام ہے، لیکن 2008 میں چاند کے گرد چکر لگانے کے لیے پہلی بار مشن بھیجنے کے بعد سے اس کے سائز اور رفتار میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کے حالیہ مشن کی لاگت تقریباً ساڑھے 7 کروڑ ڈالر ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت، ہنر مند انجینئرز کی بدولت موجودہ خلائی ٹیکنالوجی کی نقل اور موافقت کرکے لاگت کو کم کر سکتا ہے۔
2014 میں بھارت مریخ کے گرد مدار میں سیٹلائٹ لگانے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا اور اگلے سال تک زمین کے مدار میں تین روزہ انسان بردار مشن شروع کیا تھا۔
اسرو کے سابق سربراہ نے کہا کہ بھارت کی نسبتاً غیر نقشہ شدہ قمری جنوبی قطب کو تلاش کرنے کی کوششیں سائنسی علم میں بہت اہم حصہ ڈالیں گی۔
اس سے قبل صرف روس، امریکا اور چین نے چاند کی سطح پر کنٹرول لینڈنگ حاصل کی تھی۔