ٹوکیو (اسپورٹس ڈیسک): ٹوکیواولمپکس کے ٹھیکوں کی بولیوں میں بدعنوانی اور کرپشن کا انکشاف ہونے کے بعد ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں۔تفصیلات کے مطابقٹوکیو اولمپکس کے آزمائشی ایونٹس کے ٹھیکوں کی بولیوں میں بدعنوانی سمیت دیگر کی تحقیقات میں مزید سابق عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں گیمز کے ایک سابق منتظم بھی شامل ہیں۔
موری یاسُواو ٹوکیو اولمپکس اور پیرالمپکس آرگنائزنگ کمیٹی کے آپریشنز بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نےمعاہدوں کی بولیوں کی بدعنوانی میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
موری کو جاپان کے انسداد اجارہ داری قانون کی خلاف ورزی کے شبہ میں بدھ کے روز گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تین مختلف کمپنیوں کے تین عہدیداروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں ملک میں اشتہارات کی سب سے بڑی ایجنسی، دینتسُو، کا ایک سابق عہدیدار بھی شامل ہے۔
وکلائے استغاثہ اور جاپان فیئر ٹریڈ کمیشن کے حکام معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہیں شبہ ہے کہ مخصوص کمپنیوں کو معاہدے دلوانے کے لیے آرگنائزنگ کمیٹی نے دینتسُو کے ساتھ سازباز کی ہے۔
تفتیش کار، آزمائشی ایونٹس کی منصوبہ بندی کے لیے معاہدوں کی 26 بولیوں کی چھان بین کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق متعلقہ معاہدے دینتسُو سمیت نو کمپنیوں اور ایک کنسورشیم نے حاصل کیے تھے۔ ان معاہدوں کی مالیت 50 کروڑ ین یا 40 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ تھی۔
ذرائع کے مطابق تفتیش کارگیمز کے انعقاد کے معاہدوں کی بولیوں میں بھی ممکنہ بدعنوانی کی چھان بین کر رہے ہیں۔ ان معاہدوں کی مالیت 30 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے قریب تھی۔
ان کا کہنا ہے کہآزمائشی ایونٹس کے معاہدے حاصل کرنے والوں کو اس طرح کے کام کے لیے صوابدیدی معاہدے کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔