اسلام آباد (ویب ڈیسک): وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔وزیراعظم نے کہا کہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ چین کی طرف سے 5 ارب ڈالر کا قرض اور رول اوور دیا گیا، چین نے جو مدد کی اسے بھلایا نہیں جاسکتا، اگر چین مدد نہ کرتا تو آج معاملہ کچھ اور ہوتا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے بھی 2 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ کیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے مدد میں آرمی چیف نے کلیدی کردار ادا کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی پر قوم اور کاروباری برادری کو مبارکباد دی اور کہا کہ آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ سے سرمایہ کاروں اورکاروباری برادری کا اعتماد بحال ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے معاشی ترقی کا سفر جہاں چھوڑا تھا وہیں سےدوبارہ آغاز ہو رہا ہے، اب زراعت، آئی ٹی، صنعت سمیت دیگر تمام شعبوں میں ترقی کا سفر تیز ہوگا، عوام کو مہنگائی سے نجات دلائیں گے، نوجوانوں کو روزگار، کاروبار اور معاشی خود مختاری سے ہمکنارکریں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان ترقی کرے گا، بقیہ مدت میں مل کر بہتری لانے کی کوشش کریں گے ۔ آئی ایم ایف سے پاکستان کی ڈیل بے پناہ کوششوں سے منطقی انجام کو پہنچی ، آئی ایم ایف سے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ ہوگیا ہے، آئی ایم ایف سے 9ماہ میں 3 ارب ڈالر ملیں گے، ایم ڈی آئی ایم ایف کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پہلی قسط جولائی میں مل جائے گی، وزیر خزانہ نے بتایا کہ سارے کام ہو چکے ہیں، ڈیل ہونے سے کئی ماہ پہلے چین نے ہماری مدد کی، ماضی میں بھی چین نے ہماری بے پناہ مدد کی ہے، آئی ایم ایف سے رقم نہ ملتی تو معاملہ کچھ اور ہوتا، چین کے 5 ارب ڈالر کے رول اوور نہ ملتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا، سعودی عرب نے 2ارب ڈالر کے رول اوور کا وعدہ کیا ہے، یو اے ای کے صدر نے کہا ایک ارب ڈالر حاضر ہیں، پیرس میں اسلامی ترقیاتی بینک نے ایک ارب ڈالر کا وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے 2ارب ڈالر لانے میں سپہ سالار جنرل عاصم منیر کا کلیدی کردار ہے، یو اے ای سے ایک ارب ڈالر لانے میں بھی سپہ سالار کا کلیدی کردار ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ 9 ماہ کیلئے ملنےوالی رقم عارضی ریلیف ہے، یہ ہمارے لیے لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، اگلے پندرہ بیس سال اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں گے، اللہ سے دعاہے آئی ایم ایف سے یہ ہماری آخری ڈیل ہو۔