نیو دہلی (ٹیک ڈیسک): انڈیا کی خلائی ایجنسی نے کہا ہے کہ چندریان تھری چاند کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔چندریان تھری مشن ایک خلائی جہاز، چاند گاڑی اور روور کے ساتھ 14 جولائی کو چاند کی جانب بھیجا گیا تھا۔یہ مشن 23 یا 24 اگست کو چاند کی سطح پر اپنی چاند گاڑی اور روور اتارنے کی کوشش کرے گا۔اگر یہ مشن کامیاب ہو گیا تو انڈیا دنیا کا وہ پہلا ملک ہو گا جو چاند کے قطب جنوبی حصے پر اترے گا۔ چاند کے اس حصے کے بارے میں اب تک سب سے کم معلومات اکٹھی کی جا سکی ہیں۔
یوں انڈیا دراصل امریکہ، سابقہ سوویت یونین اور چین کے بعد چاند پر کامیابی سے اترنے والا چوتھا ملک بنے گا۔
چندریان تھری خلائی جہاز کے ایک ہفتے سے زائد زمین کے مدار میں چکر لگانے کے بعد اسے منگل کے روز ایک سلِنگ شاٹ مینیوور یعنی پوری قوت سے چاند کے مدار کی طرف بھیجا گیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ چاند پر جانے کے انڈیا کے پروگرام کا یہ تیسرا مشن چندریان تھری اپنے پہلے دو مشنز کی نتائج کی روشنی میں کامیابی حاصل کر پائے گا۔
یہ انڈیا کا تیسرا مشن ہے جسے ملک کے پہلے چاند پر جانے کے مشن کے 13 سال بعد بھیجا گیا ہے۔ اس سے قبل 2008 میں چاند کی جانب ملک کا پہلا مشن بھیجا گیا تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کو دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ چاند کی سطح پر دن کے وقت ایک ماحول ہوتا ہے۔
اس سے قبل انڈیا نے چندریان ٹو نامی ایک مشن جولائی 2019 میں چاند کی جانب بھیجا تھا جس میں ایک آربیٹر، چاند گاڑی اور روور شامل تھا۔
اس مشن کو جزوی کامیابی مل سکی تھی کیونکہ اس مشن میں شامل آربیٹر آج بھی چاند کے مدار میں موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر چاند کی جانچ کر رہا ہے مگر چاند کی سطح پر کامیابی سے اترنے کی کوشش میں اس کی چاند گاڑی اور روور اس وقت تباہ ہو گیا تھا۔
انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے سربراہ سریدھرا پنیکر سوماناتھ نے کہا ہے کہ انھوں نے اس کے حادثے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا بغور مطالعہ کیا ہے اور چندریان تھری میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے سمیولیشن پر مبنی مشقیں کی ہیں۔ چندریان تھری کا وزن 3900 کلوگرام ہے اور اس پر 6.1 ارب روپے لاگت آئی ہے۔
چندریان تھری میں موجود چاند گاڑی جس کا نام اسرو کے بانی کے نام وکرمسے منسوب کیا گیا تھا، کا وزن 1500 کلوگرام ہے اور اس میں موجود پرگیان نامی روور 26 کلو کا ہے۔ پرگیان سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی دانشمندی کے ہیں۔
منگل کو انڈیا کی خلائی ایجنسی اسرو نے ٹویٹ کیا کہ خلائی جہاز نے زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کر لیا ہے اور اب یہ چاند کی طرف روانہ ہو گیا ہے۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’اسرو میں کی گئی ایک کامیاب پیریگی فائرنگ نے خلائی جہاز کو چاند کے مدار میں داخل کیا ہے۔ اگلا پڑاؤ: چاند ہو گا۔ پریگی زمین کے مدار کے قریب ترین چاند کے مدار میں داخلے کا ایک مقام ہے۔
اب جب کہ خلائی جہاز چندریان تھری چاند کے مدار میں داخل ہو چکا ہے، سائنسدان راکٹ کی رفتار کو بتدریج کم کرنا شروع کر دیں گے تاکہ اسے ایک ایسے مقام پر لایا جا سکے جو وکرم کے لیے چاند کی سطح پر کامیاب لینڈنگ کو ممکن بنا سکے۔
ایک بار جب یہ چاند کی سطح پر کامیابی لینڈ کرے گا تو اس میں موجود چھ پہیوں والا روور چاند کی سطح پر چٹانوں اور گڑھوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے باہر نکلے گا اور چاند کی سطح پر چکر لگائے گا،وہاں سے اہم ڈیٹا اور تصاویر اکٹھی کرے گا جو تجزیے کے لیے زمین پر واپس بھیجی جائیں گی۔
اسرو کے سربراہ سومناتھ کا کہنا ہے کہ ’چندریان تھری میں موجود روور پانچ آلات لے کر جا رہا ہے جو چاند کی سطح کی ظاہری خصوصیات، سطح کے قریب ماحول اور سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے اس کا مطالعہ کرنے کے لیے ٹیکٹونک سرگرمی کے بارے میں جاننے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ میں امید کر رہا ہوں کہ ہم کچھ نیا تلاش کریں۔‘
چاند کا جنوبی قطب اب بھی بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ہے۔ چاند کی سطح کا یہ حصہ سائے میں رہتا ہے۔ یہ حصہ چاند کے شمالی قطب سے کہیں زیادہ بڑا ہے، اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ ان علاقوں میں پانی کی موجودگی کا امکان ہے جو مستقل طور پر سائے میں رہتے ہیں۔
انڈیا چاند پر جانے کی خواہش رکھنے والا واحد ملک نہیں اب عالمی سطح پر اس حوالے سے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چاند کے بارے میں سمجھنے کے لیے ابھی بہت کچھ باقی ہے جسے اکثر خلا کے مرکزی دروازے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔