کندھ کوٹ(نجات نیوز): قبائلی تکرار نے سندھ سے ایک قابل پروفیسر چھین لیا . اطلاعات ہیں کہ آئی بی اے سکھر کے فرانس سے پی ایچ ڈی پروفیسر اجمل ساوند آج سندرانی اور ساوند ذاتوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں مارے گئے۔ تفصیل کے مطابق کندھ کوٹ گھوڑا گھاٹ تھانے میں سندرانی اور ساوند کے درمیان فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ ڈاکٹر طارق ساوند کے بھائی اور اجمل ساوند کو قتل کر دیا گیا۔اجمل ساوند کو کندھ کوٹ شہر میں سڑک پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔واقعے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو تحویل میں لیکر اسپتال پہنچایا۔لاش ضروری کاغذی کارروائی کے بعد لواحقین کے حوالے کر دی گئی۔
مقتول اجمل ساوند آئی بی اے سینٹر کندھ کوٹ میں بطور پروفیسر تعینات تھے۔
ایس ایس پی عرفان سائمن نے کہا ہے کہ پروفیسر اجمل ساوند کو ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کیا گیا، جلد ملزمان کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
ڈاکٹر اجمل ساوند بھی خونخوار قبائلی جھگڑوں کا ایک معصوم شکار تھے۔ ڈاکٹر اجمل ساوند اپنے شعبے میں عالمی معیار کے ماہر، محقق اور سائنسدان تھے۔ سندھی سماج نے ابھی ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا شروع ہی کیا تھاکہ اُن کو قتل کردیا گیا .
اطلاعات ہیں کہ آئی بی اے سکھر کے فرانس سے پی ایچ ڈی پروفیسر اجمل ساوند آج سندرانی اور ساوند ذاتوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں مارے گئے۔
پروفیسر اجمل ساوند کے قتل کی خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی. سوشل میڈیا پر قبائلی تکرار بالخصوص پروفیسر کے قتل کے واقعے پر شدید غم وغصہ دیکھنے میںآرہا ہے .
سندھ کے عالمی میڈیا سے وابستہ معروف صحافی اور ماضی کے قومپرست کارکن سہیل میمن نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ :
یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ایسے جھگڑوں میں مخالف فریق کے قیمتی لوگ ہی شکار کر کے مارے جاتے ہیں، چاہے ان کا کوئی قصور نہ ہو۔ ان قبائلی تنازعوں کو صرف قانون کی طاقت ہی روک سکتی ہے لیکن یہ سندھ کی بدقسمتی ہے کہ اس کی حکمرانی اور ملک پاکستان کی حکمرانی ان لوگوں کے پاس ہے جو اپنے خاندانوں کے ساتھ پردیس میں آباد ہیں اور یہاں صرف حکومت کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میںکوئی کیسےخود کو بچا سکتا ہے۔