بیجنگ (ہیلتھ ڈیسک): شرح پیدائش کی سنگین صورت حال سے دوچار ملک چین کے دارالحکومت بیجنگ کی مقامی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آبادی بڑھانے کے لیے شادی شدہ اور غیر شادی شدہ خواتین کو بانجھ پن کے خاتمے کی طبی سہولیات سرکاری خرچ پر فراہم کی جائیں گی۔چین اگرچہ اس وقت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، تاہم اقوام متحدہ (یو این) کے مطابق 2023 کے اختتام تک بھارت آبادی میں اس سے آگے بڑھ جائے گا۔
چین کو کئی سال سے نوزائیدہ بچوں کی انتہائی کم پیدائش کا سامنا ہے، گزشتہ سال تک ایک ہزار افراد میں صرف 7 بچوں کی پیدائش ریکارڈ کی گئی تھی اور رواں برس اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔
زائد آبادی کی وجہ سے چین میں کئی دہائیوں تک ایک جوڑے کو ایک ہی بچے پیدا کرنے کی اجازت تھی، جس وجہ سے وہاں کی زیادہ تر آبادی ضعیف ہوگئی اور کام کے لیے نئی نسل کم ہوتی جا رہی ہے۔
آبادی کو بڑھانے کے لیے چینی حکومت نے جہاں فی جوڑا ایک بچہ پالیسی کو ختم کیا تھا، وہیں اس سال حکومت نے ایسے قوانین متعارف کرائےتھے، جس کے نتیجے میں غیر شادی شدہ خواتین کو بھی مصنوعی طریقے سے بچوں کی پیدائش کی قانونی اجازت دی گئی تھی۔
مذکورہ قوانین چین کے مختلف صوبوں میں نافذ ہیں اور اب ملک کے دارالحکومت بیجنگ کی مقامی حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ یکم جولائی سے آبادی کو بڑھانے کے لیے صحت کی نئی مفت سہولیات فراہم کرنے کا آغاز کرے گی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بیجنگ میونسپل انتظامیہ کے مطابق یکم جولائی سے شادی شدہ جوڑوں سمیت غیر شادی شدہ خواتین بھی زرخیزی بڑھانے اور بچوں کی پیدائش کی 16 مختلف طبی سہولیات مفت حاصل کر سکیں گی۔
تمام افراد ’ان وائٹرو فرٹیلیٹی (آئی وی ایف) ٹریٹمنٹ‘ یعنی مصنوعی طریقے سے بچے پیدا کرنے سمیت مرد حضرات کے اسپرم اور خواتین کے بیضوں کو منجمند کرنے کی مفت طبی سہولیات بھی حاصل کر سکیں گے۔
حکومتی پیکج کے تحت غیر شادی شدہ نوجوان خواتین مستقبل میں بچوں کی پیدائش کرنے کے خیال سے ابھی اپنے صحت مند اور زرخیز بیضوں کو منجمد کرنے کے لیے ہسپتالوں میں جمع کروائیں گی اور ان سے کوئی بھی فیس نہیں لی جائے گی۔
اسی طرح نوجوان غیر شادی شدہ مرد بھی مستقبل میں شادی کرنے اور بچوں کی پیدائش کے لیے اپنے طاقتور اسپرم منجمند کروائیں گے۔
علاوہ ازیں جن جوڑوں کو زائد العمری سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے بانجھ پن کا سامنا ہے، انہیں بھی آئی وی ایف سمیت ہر طرح کا علاج مفت اور ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیا جائے گا۔
اسی طرح بچوں کی خواہش مند غیر شادی شدہ خواتین کو بھی مصنوعی طریقے سے بچوں کی پیدائش کے لیے مددگار طریقہ علاج فراہم کیا جائے گا۔
حکومت کو امید ہے کہ مذکورہ اعلانات کے بعد ملک کی آبادی میں اضافہ ہوگا اور وہاں شرح پیدائش بڑھے گی۔