بہاولپور (ویب ڈیسک): ملت ایکسپریس سے خاتون کے مبینہ طور پر گر کر جاں بحق ہونے کے معاملے کی ابتدائی رپورٹ اور خاتون کے ساتھ موجود بچے کا بیان سامنے آگیا۔ریسکیو عملے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 8 اپریل کو خاتون کے چلتی ٹرین سے کودنے کی رپورٹ کی گئی تھی، صبح ساڑھے 6 بجے چنی گوٹھ کے مقام پر خاتون ٹرین کی کھڑکی سےکود گئی، خاتون موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی تھی۔
ریسکیو عملے کا کہنا ہےکہ خاتون بچوں کے ہمراہ کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھی، بچوں نے بتایا ہے کہ خاتون پر جنات کا سایہ تھا، لوگوں کے روکنے کے باوجود خاتون نے کھڑکی سے چھلانگ لگائی۔
دوسری جانب خاتون پر تشدد میں ملوث اہلکار سے متعلق پولیس کے مؤقف میں تضاد سامنے آیا ہے جس میں ایک طرف پولیس کا کہنا ہےکہ پولیس اہلکار میر حسن کی ضمانت گرفتاری کے اگلے دن 13 اپریل کو ہوگئی تھی، اہلکار میر حسن پولیس لائن کراچی میں تعینات ہے۔
علاوہ ازیں دوسری طرف پولیس نے بتایا ہے کہ اہلکار اہلکار میر حسن معطل ہے اور اس کے خلاف مقدمہ بھی درج ہے۔
خاتون کے بھائی افضل نے بتایا کہ جاں بحق خاتون مریم کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئیں، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی، ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کردی تھی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعہ کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا۔
خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار نے مریم پرتشدد کیا اور قتل کرکے لاش ٹریک پر پھینکی، قتل کا مقدمہ درج کرنے کیلئے پولیس کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔
علاوہ ازیں خاتون کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں، پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کردیا، پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے اسٹیشن پر اتارا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل چلتی ٹرین میں خاتون اور بچے پر پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد تشدد کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا بعد ازاں خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس اہلکار ضمانت پر آزاد ہوگیا تھا۔
سامنے آنے والی ویڈیو میں خاتون کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’مار کیوں رہا ہے، مار نہیں، مار نہیں‘۔