(ویب ڈیسک ): واٹر اینڈ پاور ڈویلمپنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور وزارت آبی وسائل نے بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو فری یونٹس کی سہولت ختم کرنےکی مخالفت کر دی۔
بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کے خلاف کراچی سے لیکر کشمور تک پاکستان کے ہر شہر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور عوام کی جانب سے مختلف محکموں کو دی جانے والی فری بجلی ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب نگران حکومت نے بجلی صارفین کو ریلیف پہنچانے کے لیے آئی ایم ایف کو بھی پلان پیش کر دیا ہے اور ذرائع کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ حکومت کی جانب سے 400 تک یونٹس استعمال کرنے والوں کو ریلیف پہنچانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب تاجروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی بجلی کے بھاری بلوں پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلوں میں عائد بھاری ٹیکسز فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بجلی کے زائد بل: 400 یونٹس والے صارفین کو ریلیف دینے کا ہنگامی پلان تیار
عوام کو بجلی بلوں پر ریلیف کیسے دیا جائے؟ پاکستان نے پلان آئی ایم ایف سے شیئرکردیا
ایف پی سی سی آئی کا سستی بجلی کیلئے آئی ایم ایف معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ
اب ذرائع کا بتانا ہے کہ واپڈا اور وزارت آبی وسائل نے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ملازمین کو فری یونٹس کی سہولت ختم کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق واپڈا اور وزارت آبی وسائل کا مؤقف ہے کہ فری یونٹس کی سہولت ختم کرنے سے کوئی بچت نہیں ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے فری یونٹس کی بجائے یوٹیلیٹی الاؤنس دینے کی تجویز دی ہے جبکہ وزارت خزانہ نے بجلی کے فری یونٹس کی سہولت ختم کرنے کی تجویز سامنے رکھی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاور ڈویژن کے حکام نے تجویز دی ہے کہ ملازمین کو ماہانہ تنخواہ میں فری یونٹس کے برابر رقم دی جائے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت ملک میں ایک لاکھ 89 ہزار 171 ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کو فری یونٹس دیے جا رہے ہیں، ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کو ماہانہ 3 کروڑ 47 لاکھ 58 ہزار 825 فری یونٹس دیے جا رہے ہیں۔