لندن (ویب ڈیسک): وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ پاکستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں بھارت کے ساتھ تجارت بحال ہو اور پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق جائزہ لےگا۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ شہبازشریف کی قیادت میں 16 ماہ کی حکومت ملک کو صرف دیوالیہ ہونے سےبچانے کےلیے تھی اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اپنا عہد خوب نبھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت جاتے جاتے کہہ کرگئی تھی کہ بارودی سرنگیں بچھا کرجارہے ہیں، دنیا میں 24 ویں معیشت کو 47 ویں معیشت بناکر جانے والوں نے پاکستان کا بیڑاغرق کیا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سفیربانی پی ٹی آئی سے ملنےکے لیے درخواست کرتے ہیں تو فیصلہ عدالت کرے گی، حکومت نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں بھارت کے ساتھ تجارت بحال ہو، بھارت کے ساتھ تجارت کھولنےسے متعلق جائزہ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات سے متعلق ڈونلڈ لو کی گفتگو کوئی نئی بات نہیں، اگردھاندلی ہوئی تو پختونخوا میں ایک پارٹی کو 75 فیصد سیٹیں کیسے ملیں؟ سندھ میں پیپلزپارٹی کو 70 فیصد سیٹیں ملیں، اگر کسی کو انتخابات سے شکایت ہے تو عدالتیں اور ٹربیونل موجود ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمسائےتبدیل نہیں کیے جاسکتے، ہمیں پڑوسیوں کےساتھ ہی رہناہے، افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے گفتگو کے دوران حملے کی خبر ملی، افغان وزیرخارجہ کو بتایا کہ گل بہادر گروپ حملے کا ذمہ دار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نےمعنی خیز ایکشن نہیں لیا توپاکستان نےگل بہادر گروپ کےخلاف کارروائی کی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون چند ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے، کیمرون آسٹریلیا کے دورے سے واپس آرہے ہیں، پیرکوبرطانوی وزیر خارجہ سے فون پر بات ہوگی۔
برسلز نیوکلیئر کانفرنس میں شرکت سے متعلق اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان جوہری توانائی کے محفوظ استعمال سے متعلق اپنے تجربات دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کو تیار ہے، عالمی مالیاتی اداروں کو جوہری توانائی کے منصوبوں سے متعلق تعاون کرنا چاہیے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی بندش کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر کی بحالی سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے کردار ادا کروں گا، سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، لندن میں سیاسی و کاروباری افراد سے ملاقات میں بھی یہ مسئلہ زیربحث آیا۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے رد عمل کے طور پر پاکستان نے بھارت سے تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔