کراچی (ویب ڈیسک): پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل اور سندھ میں قبائلی تنازعات کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی کی کال پر حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہٰیار، میرپورخاص، مٹھی، چلہیار، بدین، کوسکی، سانگھڑ، نوابشاہ، نوشہروفیروز ، سکھر ۔ میرپورماتھیلو، کندھ کوٹ، تھل، جیکب آباد، لاڑکانہ، دادو، جامشورو، سجاول، ٹھٹھو، ملیر، مٹیاری، کورنگی، شہداد کوٹ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. سندھ ترقی پسند پارٹی جانب سے سندھ بھر مین پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل اور سندھ میں قبائلی تنازعات کے خلاف احتجاجی مظاہرےاور مطالبہ کیا گیا کہ شہید ڈاکٹر اجمل ساوند کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور سندھ میں قبائلی تنازعات کو بند کیا جائے۔
سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے دی گئی کال کے جواب میں ٹنڈو محمد خان میں ایس ٹی پی کے ضلعی صدر اقبال حاجانہ جمن سموں ، سارنگ شاھ اور دیگر کی قیادت میں ایس ٹی پی ہاؤس سے ریلی نکالی گئی جو پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی جہاں رہنماؤں نے خطاب کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔
جیکب آباد میں ترقی پسند ھائوس سے عبدالستار جاگیرانی، نظام مستوئی، عبدالنبی مگسی، محمد عمر سولنگی، سید علی شاہ، غلام سرور مستوئی، صاحب خان چانڈیو، امجد سومرو، محمد اختر اور دیگر کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔
قمبر شہدادکوٹ میں پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا گیا اور پروفیسر شہید اجمل ساوند کے بے گناہ قتل پر حکومتی خاموشی اور عدم گرفتاری کے خلاف کوٹو موٹو چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے ضلعی صدر امداد سومرو، کراچی ڈویژنل رہنما کامریڈ حیات تنیو، شبیر مگسی، راشد مگسی، زاہد مگسی، اسد سولنگی داد محمد اور دیگر نے خطاب کیا۔
کندھ کوٹ میں قبائلی تنازعہ میں جاں بحق ہونے والے پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایس ٹی پی رہنما عبدالرزاق لاشاری جاوید ساغر بروہی محمد بخش بروہی اصغر علی لاشاری نے حبیب بینک ٹھل سے جیکب آباد روڈ تک قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ریلی نکالی ۔ کندھ کوٹ میں سندھ ترقی پسند پارٹی کی مرکزی کال پر پروفیسر شہید اجمل ساوند کے قتل کے خلاف گھنٹہ گھر چوک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت ضلعی صدر اکرم بجکانی نے کی۔
مٹھی میں پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایس ٹی پی ہاؤس سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت ایس ٹی پی کے ضلعی صدر کامریڈ گھنشام مالہی نے کی۔
لاڑکانہ میں ایس ٹی پی رہنماؤں محمد صادق لاشاری، اختر بلیدی، طارق جتوئی، نصیر کلہوڑو اور دیگر کی قیادت میں پروفیسر شہید اجمل ساوند کے بے گناہ خون کے انصاف اور قاتلوں کی گرفتاری کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جامشورو میں پروفیسر شہید اجمل ساوند کے قتل اور قبائلی تنازعات کے خلاف پریس کلب جامشورو کے سامنے ساگر عالمانی، بادل نوحانی اور دیگر کی قیادت میں سیشن کورٹ جامشورو سے پریس کلب جامشورو تک ریلی نکالی گئی۔
گھوٹکی ہیڈ کوارٹر میرپور ماتھیلو میں ڈویژنل جنرل سیکرٹری مصطفی نائچ، ضلعی صدر زاہد میرانی نواز جلبانی، جام معشوق سمیجو اور استاد منظور نائچ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ نوشھروفیروز میں اصغر بھرٹ/غلام شبیر میرانی/ممتاز بھرٹ، حبیب مشوری کی سربراھی مین سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے شہید پروفیسر اجمل ساوند کے ناحق قتل اور شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کے خلاف نوشہرو فیروز پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ٹنڈوالہیار میں ایڈووکیٹ محبوب سموں، زمان بھرانی، امداد ناریجو، افضل جسکانی کی قیادت میں ترقی پسند ہاؤس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور شہید اجمل کے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ بدین میں صادق لکتھیو، جنرل سیکرٹری محمد قاسم ہالیپوٹو، سٹی جنرل سیکرٹری یاسرسیال غلام قادر مرادانی ڈاکٹر عمر چانڈیو کی قیادت میں پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری اور قبائلی جاگیرداری اور سرداری نظام کے خلاف پریس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
چیلہار میں مشتاق قاسمانی کی قیادت میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب نوابشاہ کے سامنے مرکزی رہنما جناب نثار علی کیریو صاحب سبحان علی مگسی صاحب رفیق ملاح، بدھل مگسی حکیم، حسین کیریو اور عبدالقادر جیلانی کی قیادت میں دھرنا دیا گیا۔
حیدرآباد میں ایس ٹی پی کے ضلعی صدر جان محمد جونیجو نری تحریک کے صدر حاکیم زادی تھیبو ْضلعی رہنما حسین مگسی کامریڈ عرفان بروہی شبیر علی جونیجو نور اللہ مگسی طلبہ رہنما صفدر سومرو کی قیادت میں ریڈیو پاکستان چوک سے حیدرآباد پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
دادو میں شہید پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے پریس کلب دادو کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت سابق ایس ٹی پی محبوب لوکی، پیر گنبل شاہ عبدالحمید سومرو، سکندر کوکڑ، واحد سپریو، شہباز ملک اور دیگر نے کی ۔
سانگھڑ میں شہید پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایس ٹی پی کے ضلعی صدر علی دیاو خاصخیلی، جبار جونیجو، رفیق جلالانی، جان محمد ابڑو، سلیم رضا، شاہزادہ کی قیادت میں اسپتال چوک سے پریس کلب ساگھڑ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ۔
میرپورخاص میں عبدالکریم کیریو، محبوب دل، اکبر شر، گلزار مگسی اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور پریس کلب کے سامنے نعرے بازی کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ سکھر میں سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے محمد علی شیخ، نومی سندھی، ظفر کھوسو، کامریڈ واحد کھوسو اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
ٹھٹھ میں سندھ ترقی پسند پارٹی کی کال پر ایس ٹی پی کے کارکنوں نے سید جلال شاہ، حکیم بروہی، جمیل سموں اور دیگر کی قیادت میں پریس کلب ٹھٹھ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ملیر میں ایس ٹی پی کے کارکنوں نے رانو زہرانی، شبیر چانڈیو، پیر بخش بھلکانی اور دیگر کی قیادت میں ملیر میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سندھ میں قبائلی تنازعات کے خاتمے اور پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
مٹیاری میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے مرکزی رہنما جام شوکت ابڑو، عبدالفتاح گھہوٹی، عبدالحکیم نوہپوٹو، موسی لڑکو۔ شاہد لغاری و دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور سردار نظام کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے شہید اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا،
سندھ ترقی پسند پارٹی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کی جانب سے رجب علی مگسی کی قیادت میں سہراب گوٹھ سےگڈاپ پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور قاتلوں کو گرفتار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
دوسری جانب سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادرمگسی نے اپنے پریس بیان میں کہا ہے کہ سندھ میں جاگیرداری اور سرداری نظام کی وجہ سے معصوم لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ پروفیسر اجمل ساوند کے قتل کے ذمہ دار سردار اور جاگیردار ہیں، جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع اور خاندانوں کی تباہی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر اجمل ساوند کے قتل کے خلاف پورا سندھ سراپا احتجاج ہے لیکن حکمرانوں نے کانوں میں کپاس ڈال کر بیٹھے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی سمیت وفاقی جماعتیں انہیں جاگیرداروں کی جماعتیں ہیں۔ یہ جماعتیں نچلے طبقہ کو صرف ووٹوں کی منڈی سمجھتی ہیں۔ اس لیے سندھ کے عوام اب تیار ہو جائیں، انہیں جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان چھڑانی چاہیے۔ جس کے لیے انہیں اپنی ووٹنگ پاور کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔ جب تک ان جاگیرداروں اور وڈیروں سے اقتدار نہیں چھین لیا جاتا، سندھ نا ترقی کریگا نہ سندھ سے یہ مصیبتین ختم ہونگی۔