کراچی (ہیلتھ ڈیسک): عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے شوگر فری مشروبات میں استعمال ہونے والی اسپارٹیم نامی مصنوعی مٹھاس (سویٹنر) کو کینسر کا ممکنہ سبب قرار دے دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ماتحت کام کرنے والی نیم خود مختار انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) نے اس حوالے سے اپنی سفارشات جاری کردی ہیں۔اسپارٹیم کو شوگر فری مشروبات، ڈائیٹ سافٹ ڈرنکس، چیونگم اور مختلف کھانےکی اشیا میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے اپنی رپورٹ میں اسپارٹیم کا بڑے پیمانے پر استعمال انسانوں میں کینسر کی ممکنہ وجہ قرار دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے نیوٹریشن اینڈ فوڈ سیفٹی ڈائریکٹر نے ایک بیان میں کہا ہےکہ ہم کمپنیوں کو اپنی اسپارٹیم سے بنی مصنوعات مارکیٹ سے واپس لینےکا مشورہ نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی ہمارا صارفین کو یہ مشورہ ہے کہ وہ مکمل طور پر ایسی اشیا کا استعمال بند کردیں، ہمارا کہنا ہےکہ بس ان چیزوں کے استعمال میں اعتدال برتیں۔
خیال رہےکہ اسپارٹیم بغیر بو کا سفید اور کم کیلوریز والا ایک سویٹنر ہے جو عام چینی کے مقابلے میں لگ بھگ 200 گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔
مئی 2023 میں عالمی ادارہ صحت نے مصنوعی مٹھاس کو مضر صحت قرار دیا تھا۔
عالمی ادارے کی جانب سے مصنوعی مٹھاس کے حوالے سے نئی گائیڈ لائنز میں کہا گیا تھا کہ سویٹنر سے وزن گھٹانے میں مدد نہیں ملتی بلکہ امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جب کہ اس کی کوئی غذائی افادیت بھی نہیں۔
مارچ 2022 میں فرنچ نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کی تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ اس مصنوعی مٹھاس سے لوگوں میں کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔