اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات مالی سال 2023 کے دوران 29 فیصد یا 173 کھرب 32 ارب روپے بڑھ کر 771.04 کھرب روپے تک پہنچ گئے، جو 2022 میں 597 کھرب روپے تھے۔انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم اسی مالی سال کے دوران ملک کے مجموعی بیرونی قرضوں میں 6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، جو مالی سال 2022 میں 130 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر 124 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئے۔
اسٹیٹ بینک نے رپورٹ کیا کہ مجموعی قرض اور واجبات جی ڈی پی کے 91.1 فیصد تک پہنچ گئے ہیں، جو مالی سال 2022 میں 89.7 فیصد تھے۔
واجبات کو نکال کر مالی سال 2023 میں ملک کا مجموعی قرضہ 729.91 کھرب روپے رہا جو مالی سال 2022 میں 568.37 کھرب تھا۔
یہ مالی سال 2023 میں 28.4 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، جو اس سے پچھلے مالی سال 2022 کے دوران 24.7 فیصد بڑھے تھے، گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی شرح کے حساب سے قرض 86.2 فیصد تھا، جو اس سے پچھلے مالی سال میں 85.3 فیصد تھا۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2023 میں ملکی قرضہ بڑھ کر 388 کھرب روپے ہو گیا جو پچھلے مالی سال میں 310.85 کھرب روپے تھا۔
معیشت پر اس قرض اور واجبات کا اثر سود سمیت قرض کی ادائیگی میں ظاہر ہوتا ہے، جو مالی سال 2023 میں 98.19 کھرب روپے تک پہنچ گیا جب کہ مالی سال 2022 میں یہ 55.78کھرب روپے تھا، یہ سالانہ بنیادوں پر 76 فیصد اور جی ڈی پی کا 11.6 فیصد اضافہ ہے، مالی سال 2022 میں یہ جی ڈی پی کے 8.4 فیصد تھا۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ قرض پر سود کی ادائیگی گزشتہ مالی سال میں 33.31 کھرب روپے کے مقابلے میں 59.35 کھرب روپے رہی، مالی سال 2023میں جی ڈی پی کا حجم مالی سال 2022 میں 666.23کھرب روپے کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھ کر 846.57 کھرب روپے ہو گیا۔
مالی سال 2023 کے دوران جہاں بیرونی قرضوں کا حجم کم ہوا وہیں بیرونی قرضوں کی فراہمی میں تقریباً 25 فیصد اضافہ بھی ہوا۔