کراچی (اسپورٹس ڈیسک): تبریز شمسی کو کوچ نے پیسر سے اسپنر بنا دیا،جنوبی افریقی لیفٹ آرم بولر کا کہنا ہے کہ وسیم اکرم و دیگر کو بولنگ کرتے دیکھتا تھا مگراسپیڈ کم ہونے سے مسئلہ ہوا،اسپن شروع کرنے سے کیریئر بنا، اگر میڈیم پیسر ہی رہتا تو کبھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکتا تھا، پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت بلند اور ٹیمیں کافی مضبوط ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں تبریز شمسی نے کہا کہ میں بچپن میں جنوبی افریقہ کیلیے بطور پیسر کھیلنے کا خواب دیکھتا تھا،وسیم اکرم، چمندا واس، شان پولاک اور ایلن ڈونلڈ کو بولنگ کرتے دیکھا کرتا،ہائی اسکول ٹرائلز میں ایک کوچ نے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ تمہاری اسپیڈ اتنی نہیں کہ فاسٹ بولر بن سکو‘‘میرے لیے یہ بڑی پریشانی کی بات تھی۔
اس کے بعد میں نے اسپن بولنگ شروع کردی، یہ اچھا ثابت ہوا کیونکہ میڈیم پیسر کی حیثیت سے میں کبھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل پاتا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت بلند ہے،ٹیمیں کافی مضبوط ہیں،سب میں اچھے کرکٹرز موجود ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فاسٹ بولرز پیدا کیے،ان کی بولنگ کا معیار بھی یہاں نظر آتا ہے۔
ہم تاحال زیادہ میچز نہیں جیت سکے مگر کسی بھی ٹیم کی فتح میں کسی ایک پلیئر کا کردار نہیں ہوتا،اسی طرح شکست کا بھی کسی ایک کو الزام نہیں دیا جاسکتا،کراچی کنگز اگرچہ تاحال نتائج اپنے حق میں نہیں کرسکے مگر ٹیم کے کئی کھلاڑی میچز جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پی ایس ایل 8 کے اپنے پہلے ہی میچ کا بہترین کھلاڑی قرار پانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے کھیلوں کوشش یہی ہوتی ہے کہ بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے فتح میں اہم کردار ادا کروں، مگر کرکٹ میں خاص طور پر بولر کیلیے ایک اہم چیلنج ہوتا ہے کہ درست لائن و لینتھ پر گیند کرے،میں یہی کوشش کرتا ہوں۔