کراچی (ویب ڈیسک): ملک میں سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والے صوبے سندھ میں گیس قلت ختم نہیں ہو رہی، سوئی سدرن گیس کمپنی سحر و افطار کے اوقات میں بھی گیس مہیا کرنے میں ناکام ہے۔سمجھ نہیں آرہا کہ صرف ایک سال میں کراچی میں گیس دستیابی کی صورتحال یکدم کیوں اتنی خراب ہو گئی، اگر سوئی سدرن کا موقف ٹھیک مان لیں کہ سالانہ گیس دستیابی 8 فیصد کم ہوئی ہے تب بھی قلت 8 فیصد سے بہت زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ اس وقت ملکی ضروریات کا 56 فیصد گیس پیدا کرنیوالا صوبہ ہے جبکہ اُس کی طلب استعمال صرف 43 ہے جوکہ گذشتہ کئی سالوں سے پوری نہیںکی جارہی . حتیٰ کہ اس وقت رمضان میںاعلان کردہ سحری و افطار کی اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے فیصلے پر بھی سندھ میں کمپنی کی طرف سے عمل نہٰیںکیا جاتا .
دوسری جانب پنجاب کا گیس پیداوار میں صرف 3 فیصد حصہ ہے مگر اُسے 47 فیصد گیس فراہم کی جاتی ہے ، جبکہ وہاں لوڈشیڈنگ کا آزار بھی نہیں ہے.
گیس کی قلت کے شکار عوام سے جب اس پر بات چیت کی گئی تو دہلی کالونی کے عطا محمد کا کہنا تھا کہ گیس کمپنی ملک بالخصوص سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اپنا نظام انگریز کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے سامراجی طریقے سے چلا رہی ہے .
صارفین کہتے ہیں کہ پتہ ہی نہیں لگ رہا آخر گیس جا کہاں رہی ہے جبکہ سوئی سدرن ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں سینکڑوں مقامات سے گیس لیکیج کی شکایات ہیں جسے ٹھیک کرنے میں بہت سستی دکھائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سینکڑوں مقامات ایسے بھی ہیں کہ جہاں گیس لیکیج کی شکایات ہی درج نہیں، رمضان میں صارفین گیس نہ ہونے سے مزید مہنگائی کا دباؤ محسوس کررہے ہیں۔
اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک طرف گیس کم ہورہی ہے لیکن دوسری طرف لیکیج کا معاملہ تیزی سے حل نہیں کیا جا رہا، مزید کسر عوام کی جانب سے بڑی تعداد میں کمپریسرز کے استعمال نے پوری کر دی ہے۔ جوکہ خود گیس کمپنی اور سرکار کی نااہل پالیسیوں کی بدولت ہے .