مظفر آباد (ویب ڈیسک): وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے معاملے پر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف 4 دھڑوں میں تقسیم ہوئی، جس کی وجہ سے وزارت عظمیٰ کے لیے کسی نام پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔ذرائع کے مطابق ناراض اراکین نے مرکزی قیادت کے فیصلوں کے خلاف بغاوت کر دی ہے اور اپوزیشن سے رابطے شروع کردیے ہیں۔
بیرسٹر سلطان اور تنویر الیاس گروپ میں مذاکرات ناکامی سے دوچار ہو گئے ہیں اور وزراتِ عظمیٰ سے پیچھے ہٹنے کو کوئی بھی تیار نہیں۔ مذاکرات کے عمل میں پی ٹی آئی کے دو بڑوں میں مبینہ تلخ کلامی بھی ہوئی، جس پر مشکل سے بیچ بچاؤ کرایا گیا۔
واضح رہے کہ اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے سادہ اکثریت یعنی 27ووٹ درکار ہیں۔ سیاسی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی تقسیم سے اپوزیشن کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق فارورڈ بلاک اور بیرسٹر سلطان گروپ نے اپوزیشن سے وزارت عظمیٰ کی صورت میں مشروط تعاون کی پیشکش کر دی۔
آج سہ پہر 2بجے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے انتخاب کا امکان ہے۔ اپوزیشن نے 30 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جب کہ پی ٹی اراکین کی مدد کے بغیر حکومت سازی نہیں جا سکتی ۔
گزشتہ رات وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے افطار ڈنر میں پرویز خٹک اور اسد قیصر کی موجودگی میں 31 میں سے صرف 17 اراکین نے شرکت کی تھی۔
یاد رہے کہ آئین کے تحت وزیر اعظم کے عہدے پر فوری طور پر انتخاب ضروری ہے۔