مند پشین (ویب ڈیسک): وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے مند پشین بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر مند پشین بارڈر مارکیٹ پلیس اور پولان-گبد بجلی ٹرانسمیشن لائن کا مشترکہ طور پر افتتاح کردیا۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے عندیے کے طور پر بارڈر مارکیٹ کے احاطے میں ایک پودا بھی لگایا۔اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور پاکستان اور ایران کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
بعدازاں پاک ایران سرحد پر وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ دوطرفہ معاملات پر مفید گفتگو ہوئی، دونوں اطراف سے سنجیدگی کے ساتھ اس بات کا برملا اظہار کیا گیا کہ ہمیں تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، ذراعت اور دیگر معاشی میدانوں میں ہمیں آگے بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ طے کیا گیا کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے گی، ایران سے بجلی کی ترسیل میں بہت گنجائش بہت موجود ہے، اس میں مل کر مزید آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے، ایرانی صدر نے شمسی توانائی کے شعبے میں مل کر تیزی سے آگے بڑھے کی بھی یقین دہانی کروائی، میں نے سی پیک کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کیں، اس طرح آج بہت مفید ہوئی اور ان شا اللہ ہم اس پر عملدرآمد کے لیے تیزی سے قدم اٹھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دونوں اطراف پر پشین مند مارکیٹ کا افتتاح بھی کیا گیا، بہترین سامان دکانوں میں موجود تھا، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھے گی اور ملحقہ علاقوں میں ترقی اور خوشحالی بھی ہوگی، یہ وہ اہداف ہے جس سے پاکستان اور ایران مل کر دونوں ممالک کے عوام کے لیے ترقی و خوشحالی کا پیغام لا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج میں نے ایرانی صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی اور کہا کہ میں پاکستان ضرور آؤں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ گواد کے لیے 100 میگا واٹ ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ طویل عرصے تک تاخیر کا شکار رہا، ایک سال پہلے ہماری حکومت آنے کے بعد میں نے گوادر کا دورہ کیا، اس وقت یہ منصوبہ سردخانے میں تھا، اس کو بڑی تیزی کے ساتھ ہم نے شروع کیا، ہمارے وزیرتوانائی خرم دستگیر ایران گئے، ایرانی صدر کا میں مشکور ہوں کہ انہوں نے بھی اس منصوبے میں ذاتی طور پر دلچسپی لی، الحمد اللہ اب گوادر میں روزانہ ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل ہوگی۔
بعدازاں وزیر اعظم نے ایرانی صدر کے ہمراہ پولان-گبد بجلی ٹرانسمیشن لائن منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں جن کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کی مذہبی عقائد اور رسومات سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ایران اور پاکستان کے درمیان مثالی تعلقات ہیں، مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان ابتدا سے موجود ہیں اور مسلسل گہرے ہوتے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا کئی برس قبل افتتاح ہوجان چاہیے تھا لیکن اس میں مختلف وجوہات کے سبب تاخیر ہوئی، تاہم اس کی استعداد اب بھی موجود ہے، فی الوقت اس منصوبے میں 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی صلاحیت ہے جس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ دشمن ممالک کی متعدد پابندیوں کے باوجود آج ہم ایران کے عوام کی جدوجہد کی بدولت اپنے پیروں پر کھڑے ہیں، ایران میں مخلتف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع موجود ہیں، ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر مارکیٹ کا بھی افتتاح کردیا گیا ہے جس سے دونوں ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 2 دہائی تک امریکا کی موجودگی کے نتائج خون خرابے اور تباہ حالی کی صورت میں برآمد ہوئے، افغانستان میں 35 ہزار معزور افراد اسی کا نتیجہ ہیں، اس سے یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ خطے میں امریکا کی موجودگی امن نہیں عدم تحفظ کے کر آئے گی جبکہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی شعبوں میں تعاون سے دیرپا امن قائم ہوسکتا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان اور ایران کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے، کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان برادر ممالک ہیں جو اسلامی و ثقافتی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں بلکہ ہماری تاریخ صدیوں ہر محیط ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پرتپاک استقبال پر ایرانی صدر کا مشکور ہوں، آج ہم نے مند پشین مارکیٹ کا افتتاح کیا، اس طرح کی 6 مزید مارکیٹس بنائی جائیں گی، اس نظام سے خطے میں خوشحالی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا، ہم نے 100 میگاواٹ ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کردیا ہے جس سے گوادر کے لوگ مستفید ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہ منصوبہ طویل عرصے سے التوا کا شکار تھا، اس میں ایران کی کوئی غلطی نہیں تھی، صرف پاکستان کی طرف سے تاخیر ہوئی، مگر دیر آئد درست آئد۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان پیٹرولیم اور بجلی کے منصوبوں میں بےپناہ گنجائش موجود ہے، آج ہم نے دوطرفہ معاملات پر تفصیل سے گفتگو کی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ ایرانی صدر کی معاونت سے ہم مل کر دونوں ماملک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی ممکن بنائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے حوالے سے بات چیت کی، میں ایرانی صدر کا مشکور ہوں جنہوں نے بغیر تاخیر اس منصوبے سے اتفاق کیا، ان شا اللہ بہت جلد ہم اپنی ٹیم ایران بھیجیں گے اور ایران سے بھی ٹیم پاکستان آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایک بار پھر ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، ہماری اسمبلی کی مدت 16 اگست کو ختم ہورہی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ آپ اس سے پہلے پاکستان تشریف لائیں گے اور ہمیں میزبانی کا موقع دیں گے، پاکستان کے عوام آپ کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے کسی کو کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں، ہم دونوں ممالک اپنے وطن کو پرامن رکھنے کے لیے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے، میں نے تجویز پیش کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بارڈر سیکیورٹی میکنزم کو مزید مربوط بنایا جائے۔
خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک ایران مشترکہ سرحد کے ساتھ تعمیر کی جانے والی 6 سرحدی مارکیٹوں میں سے ایک، مند-پشین بارڈر مارکیٹ پلیس سرحد پار تجارت کو بڑھانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مقامی کاروبار کے لیے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پولان-گبد ٹرانسمیشن لائن ایران سے اضافی 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل ممکن بنائے گی جو گھروں اور کاروباری اداروں سمیت خطے کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مشترکہ افتتاح بلوچستان اور سیستان و بلوچستان کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود کے لیے پاکستان اور ایران کے مضبوط عزم کا مظہر ہے، یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 959 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو کوہِ ملک صالح پہاڑ سے شروع ہوتی ہے اور خلیج عمان میں گوادر خلیج پر ختم ہوتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم اس وقت تقریباً 2 ارب ڈالر ہے۔