لاہور (ہیلتھ ڈیسک): لاہور کے سروسز اسپتال میں ممکنہ طور پر نیگلیریا وائرس میں مبتلا پہلا مریض انتقال کرگیا۔سروسز اسپتال انتظامیہ کے مطابق مریض میں چار روز سے سر درد اور بخار سمیت مختلف علامات تھیں، نجی لیب کی رپورٹ سے ممکنہ نیگلیریا کی تصدیق ہوئی۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق 31 سالہ مریض کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہےکہ 31 سالہ مریض کو سوئمنگ کے بعد علامات شروع ہوئیں، سوئمنگ کے دوران ممکنہ طور پر مریض کی ناک کے ذریعے پانی کا جراثیم نیگلیریا داخل ہوا، مریض تشویشناک حالت میں سروسز اسپتال میں زیر علاج رہا جہاں وہ آج دم توڑ گیا۔
لاہور میں نیگلیریا کا مشتبہ کیس سامنے آنےکے بعد ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پنجاب نے ایڈوائزری بھی جاری کی تھی جس میں کہا گیا کہ نیگلیریا سے متعلق احتیاطی تدابیر تمام سرکاری وپرائیویٹ اسپتالوں میں آویزاں کی جائیں۔
نیگلیریا کیا ہے؟
ماہرین صحت کے مطابق نیگلیریا فوولری کو ’برین ایٹنگ امیبا‘(دماغ کھاجانے والا جرثومہ ) بھی کہا جاتا ہے، جو پانی میں پرورش پاتا ہے اور ناک کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچ جاتا ہے جس سے 100فیصد موت واقع ہو جاتی ہے۔
ماہرین صحت اس بات سے بھی اتفاق کرتے ہیں کہ نیگلیریا سے بچاؤبھی 100فیصد ممکن ہے اگر پانی کی کلورینیشن کی جائے اور پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار پوری کی جائے۔