کراچی (ہیلتھ ڈیسک): اقوام متحدہ (یو این) کی نگرانی میں پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے ایک آزاد بورڈ نے کہا ہے کہ سال 2023 کے اختتام دنیا اور پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ناممکن ہے۔’دی انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ‘ کے مطابق رواں سال دنیا کے واحد دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں مجموعی طور پر 7 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، جس میں سے دو کیسز پاکستان میں رپورٹ ہوئے ہیں، اس لیے رواں برس مذکورہ وائرس کا خاتمہ ناممکن لگتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مذکورہ آزادانہ بورڈ اقوام متحدہ کی نگرانی میں چلنے والے پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے ساتھ کام کرتا ہے، جس نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا رواں برس کے اختتام تک پولیو سے آزاد نہیں ہو سکتی۔
ادارے کے مطابق رواں برس دنیا سے پولیو کے خاتمے کا ہدف تھا لیکن افغانستان اور پاکستان میں سامنے آنے والے کیسز کے بعد ہدف کو پورا نہیں کیا جا سکے گا۔ساتھ ہی خود مختار بورڈ نے واضح کیا کہ دراصل ایسی بیماریوں کو ختم کرنا مشکل ہوتا ہے جن کا علاج بھی ایسے ہی وائرسز سے تیار شدہ ویکسینز سے کیا جا رہا ہو۔ادارے کا اشارہ پولیو کے قطروں کی طرف ہے، جنہیں پولیو کے ہی انتہائی کمزور وائرس سے تیار کیا گیا ہے، یعنی بیماری کو بیماری سے ہی ختم کیا جا رہا ہے۔
ادارے نے دلیل دی کہ وائرس سے تیار شدہ ویکسینز کسی دوسری صورت میں تبدیل شدہ شکل میں بیماری بن کر ابھرنے کی اہلیت رکھتی ہیں، اس لیے ایسی بیماریوں کا خاتمہ مشکل کام ہوتا ہے۔پولیو کے خاتمے پر نظر رکھنے والے خود مختار بورڈ نے واضح کیا کہ 2023 تک دنیا سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا، کیوں کہ افغانستان اور پاکستان میں کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ ماہ اگست میں صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں دوسرا پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، اس سے قبل مارچ میں بھی اسی ضلع سے کیس سامنے آیا تھا۔پاکستان کے علاوہ افغانستان میں بھی اب تک رواں سال پانچ پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں اور دونوں ممالک میں ایک ہی قسم کے وائرسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ پولیو وائرس کی بنیادی طور پر تین قسمیں تھیں، جس میں ٹائپ ٹو دنیا سے 2015 میں ختم ہونے کی تصدیق کی گئی تھی جب کہ ٹائپ تھری کے بھی 2019 میں ختم ہونے کا اعلان کیاگیا تھا۔
اس وقت دنیا میں صرف ایک ہی پولیو کی قسم ٹائپ ون موجود ہے اور اسی قسم کو وائلد پولیو بھی کہا جاتا ہے اور پاکستان میں بھی یہی قسم موجود ہے۔
پاکستان میں دو پولیو کیسز کی تصدیق کے علاوہ لاہور، پشین اور دیگر شہروں کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔