اسلام آباد-لاہور (ویب ڈیسک): حکومت نے چیف جسٹس پاکستان کے خلاف قتل کے فتوے پر سخت ایکشن لینے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزرا احسن اقبال اور خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس کے قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کسی کو اس طرح کی شرانگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر اپنے فیصلے کی وضاحت کرچکی ہے مگر پھر بھی پروپیگنڈا جاری ہے، ریاست کسی طور پر قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکی دینے پر تحریک لبیک کے نائب امیر پیر ظہیرالحسن شاہ پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سیاسی اور دیگر مفادات کےلیے سوشل میڈیا پر عوام کو قتل پر اکسانے والی پوسٹ لگائی جارہی ہیں، ریاست اس کے اوپر ایکشن لے گی اور قانون پوری قوت سے حرکت میں آئیگا، قاضی فائز عیسیٰ کو کئی سالوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور یہ عدلیہ میں حق کی آواز کو خاموش کرانے کی کوشش ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس کے قتل کے متعلق بات کرنا پاکستان کے آئین اور دین سے بغاوت ہے، چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں، دھمکیاں دینے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طبقے کو 2017 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا، قانون موجود ہے تو کسی فرد کو فتویٰ جاری کرنے کا حق نہیں، سزا و جزا کا اختیار صرف عدلیہ کے پاس ہوتاہے، کسی شخص ، کسی جتھے یا گروہ کو حق حاصل نہیں کہ کسی کےایمان کا فیصلہ کرے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جید علماء سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور لوگوں کی رہنمائی کریں، غیر آئینی غیر اسلامی اقدامات کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہیے، کس قسم کا زہر اور نفرت یہ گھولتے ہیں کہ ایک نوجوان نےمجھےگولی کانشانہ بنایا، اگر پاکستان میں کوئی اقلیت خود کو غیرمحفوظ سمجھے تو یہ نظریہ پاکستان کی نفی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکی دینے پر تحریک لبیک کے نائب امیر پیر ظہیرالحسن شاہ پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔پولیس کے مطابق ٹی ایل پی کے 1500 کارکنان کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، مذہبی منافرت، فساد پھیلانے اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اعلیٰ عدلیہ کودھمکی،کار سرکار میں مداخلت اور قانونی فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہےکہ پریس کلب کے باہر احتجاج میں پیر ظہیر الحسن نے اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نفرت پھیلائی جس پر ٹی ایل پی کے نائب امیر سمیت 1500 کارکنوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
لاہور پولیس نے مقدمہ ایس ایچ او حماد حسین کی مدعیت میں تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کیا۔