ڈھاکہ (ویبڈیسک): بنگلا دیش میں کوٹا سسٹم کے خلاف شروع ہونے والے طلبا کے ملک گیر احتجاج کے بعد جنم لینے والی سول نافرمانی کی تحریک کے نتیجے میں ملک کی سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی حسینہ واجد بالآخر مستعفی ہوگئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک بھر کے طلبا نے آج ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا گیا تھا اور ہزاروں طلبا حسینہ واجد کے گھر کے باہر پہنچ گئے تھے۔بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ اور احتجاج کے باعث شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دیدیا اور اپنی بہن شیخ ریحانہ کے ہمراہ خصوصی ہیلی کاپٹر میں بھارت روانہ ہوگئیں۔ انھیں مستعفی ہونے سے قبل تقریر بھی ریکارڈ کرانے نہیں دی گئی۔بنگلادیشی آرمی چیف نے بتایا کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دیکر بیرون ملک روانہ ہوگئی ہیں جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد اپنی بہن کے ہمراہ نئی دہلی پہنچ گئیں جہاں سے وہ فن لینڈ جائیں گی۔بنگلادیش کی سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والی حسینہ واجد کو مبینہ طور پر فوج کی جانب سے مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کا وقت دیا گیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے قبل قوم کے نام تقریر بھی ریکارڈ کروانے کی کوشش کی لیکن انھیں اس کا موقع نہیں دیا گیا۔اس وقت ہزاروں کی تعداد میں مشتعل مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے سرکاری رہائش گاہ ’’گنابھابن‘‘ میں داخل ہوگئے اور وہاں تھوڑ پھوڑ بھی کی جب کہ لوٹ مار کی بھی اطلاعات ہیں۔تاہم شیخ حسینہ واجد اس سے قبل ہی خصوصی طیارے میں اپنی بہن کے ہمراہ بھارت روانہ ہوچکی تھیں۔
اس وقت لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں۔
دوسری جانب عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قوم سے خطاب میں بنگلادیشی آرمی چیف نے ملک بھر میں احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی۔
بنگلادیشی آرمی چیف نے بتایا کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دیکر بیرون ملک روانہ ہوگئی ہیں جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنرل وقار الزماں نے مزید کہا کہ آج رات وہ صدر محمد شہاب الدین کے ساتھ مل صورتحال کو حل کرنے کے لیے بات کریں گے۔
بنگلادیشی آرمی چیف نے پُرتشدد احتجاج کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ عبوری حکومت ان تمام اموات کی انکوائری کی جائے گی اور لواحقین کو انصاف دلوایا جائے گا۔
انھوں نے ڈھاکا یونیورسٹی کے شعبہ قانون سے تعلق رکھنے والے پروفیسر آصف نذرول سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک بیان جاری کرکے طالب علم سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کریں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہ عبوری حکومت جس کے خدوخال کے بارے میں جلد آگاہ کیا جائے گا جس میں ممکنہ طور پر متناسب نمائندگی دی جائے گی۔ یہ ایک مخلوط حکومت ہوگی۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ آج تمام چیزیں طے کرلی جائیں گی۔ عوام اپنی فوج پر بھروسہ رکھے۔ مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ ملک میں امن بحال کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد آرمی چیف کے ساتھ ملک کی تمام جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔