کراچی -حیدرآباد – نواب شاہ-وارہ – نصیرآباد (ویب ڈیسک): سندھی عوام دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز کو کبھی برداشت نہیں کریں گے ہم دریائے سندھ کو خشک کرنے کی سازش کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔آج نواب شاہ میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی صدر سید زین شاہ کی قیادت میں ایس یو پی اور دیگر جماعتوں کی جانب سےدریائے سندھ پر چھ نئے کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔دوسری جانب وارہ- نصیر آباد اور دیگر شہروں میں ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف سندہ یونائیٹڈ پارٹی ،قومی عوامی تحریک، جئے سندہ محاذ ، آبادگاروں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ اس موقع پر سندہ یونائیٹڈ پارٹی کے سید منیر حیدرشاہ کا پیغام بھی پڑہ کر سنایا گیا جس میں انھوں نے 19 ستمبر کو سندہ بھر میں دریائے سندہ سے مزید 6 کینالوں کی منظوری کے خلاف احتجاج شروع کیا جائے گا جلوس کے شرکاء نے پنجاب میں مزید 6 کینالوں کے ذریعے دریائے سندہ سے پانی اٹھانے کو سندہ کے حقوق پر ڈاکہ قرار دیتے ہوئےارسا ایکٹ کو زرداری نے پنجابی حکمرانوں کی جانب سے بلاول بھٹو کی وزارت عظمی کے لولی پاپ کےلئے سندہ کے ساتھہ غداری اور سندہ کے خلاف سازش قرار دیا .
دوسری جانب کراچی پریس کلب پر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی سربراہی میں سندھ کی تمام سیاسی ، مذہبی ، جمہوری اور قوم پرسٹ جماعتوں نے بھی گرین پاکستان انیشئیٹو کے نام پر زمینوں پر قبضہ، ارسا ایکٹ میں ترمیم ، دریائے سندھ سے 6 نئے کینالز نکالنے اور ڈیموں کی تعمیر کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا .
اس سے قبل گذشتہ 2 چار دنوں سے سندھ کی مختلف جماعتوں کی قیادت کی جانب سے سندھی عوام میں ارسا ترمیم اور گرین پاکستان انیشئیٹو اسکیم کے ساتھ ساتھ دریائے سندھ سے پنجاب کی زمینیں نیلام کرنے کے لیے نئے کینالز کی تعمیر سے متعلق آگاہی اور احتجاج میں شرکت کے لیے سوشل میڈیا پر پیغام بھی جاری کیے گئے .
حیدرآباد میںسندھ یونائیٹڈ پارٹی کے نائب صدر روشن برڑو کی سربراہی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں اور علاقوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب حیدرآباد پر پہنچ کر جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی . پریس کلب حیدرآباد کے سامنے مظاہرین سے خطاب میں رہنماؤں نے ارسا ایکٹترمیم اور پنجاب میںنئے کینالز سمیت ڈیموں کی تعمیر کو مسترد کیا اور سندھ دشمن منصوبے قرار دیا جبکہ مقررین نے اپنے خطاب میں 1991 کے پانی معاہدے پر من و عن عمل کرنے کا مطالبہ کیا .
انھوں نے کہا کہ زرداری کی ایوان صدرتک رسائی اسی شرط پر ہوئی کہ وہ سندہ کا میرصادق میر جعفر بن کر سندہ کے سینے میں چہرا گھونپے. اس سلسلے میں زرداری نے 8 جولائی کوایوان صدر میں ہونے والے گرین پاکستان انیشیٹو اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سندہ کے ساحلی علاقوں سے نکلنے والے تیل اورجزیروں کو وفاق کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ سندہ کی مزید بارہ لاکھہ ایکڑ اراضی اور پنجاب کے دیگر علاقوں کی 48 لاکھہ ایکڑ اراضی کو گرین پاکستان بنانے کے لئے دریائے سندہ کے پانی پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے فوری مزید 6 کینال تعمیر کرنے کی منظوری دیکر گرین پاکستان کے نام پر اپنے اور پارٹی کے منہ پر نہ مٹنے والی سیاہی ملدی ہے.
مظاھرین نے 91 پانی اکارڈ کے باوجود دریائے سندہ سے مزید 6 کینالوں کے ذریعے سندہ کے پانی پر ڈاکہ ڈالنے اور ڈیلٹا کو تباہ کرنا قران وحدیث اور انٹر نیشنل قانون کے خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایسے ارسا ایکٹ کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا.
اس موقع پر مظاہرین سے سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے بھی خطاب کیا .
مظاہرین نے اس عمل کو پنجابی شاؤنزم کی ملکی سالمیت کو پارہ پارہ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پنجابی حکمران 77 سالوں سے سندہ کے وسائل کو لوٹتے رہے ہیں. قیام پاکستان کے بعد دریائے سندہ پر ڈیم اور کینال تعمیر کرکے دریائے سندہ کا زبردستی پانی چراکر سندہ کو بنجر بنانے کے باوجود ان کی تشفی نہیں ہوئی اور اب زرداری کے ساتھہ ملکر بلاول کو وزارت عظمی کا لالی پوپ دیکر سندہ کی اربوں روپے کی زمینیں تیل ۔گیس اور کوئلہ ہتھیانے کے بعد اب دریائے سندہ پر مزید کینال بنانے اور دریائے سندہ کا پانی چراکر نہ صرف سندہ کی زمینوں کو بنجر بنانے بلکہ کراچی حیدراباد ٹھٹہ سکھراور دیگر شہروں کے لوگوں کو پیا سا مارنے کی سازش کر رہے ہیں.
مظاہرین نے کہا کہ انھی بد نیت حکمرانوں نے شھید بھٹو کے دور میں چشمہ جھلم لنک کینال اسی شرط پر تعمیر کیا تھاکہ سی جے کینال سے سیلاب کی صورت میں پانی اٹھایا جائے گا لیکن اس کے برعکس سال بھر دریائے سندہ کا پانی سی جے کینال کے ذریعے زبردستی چرا یا جا رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہکا کہ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور دریائے سندہ پر مزید ڈیم اور کینال بناکر وطن کی سالمیت کو دائو پر لگانے کی سازش سے باز رہنا چاہیے. مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان اور کے پی اور شمالی علاقوں کی حالات پر توجہ دی جائے. جلوس کے شرکا نے شہر کے مختلف مقامات سے ہوتے ہوئے پریس کلب وارہ کے سامنے احتجاجی جلسہ کیا.