ٹھٹہ (ویب ڈیسک): وفاقی حکومت کے نئے کینالوں سے متعلق منصوبے کے خلاف کراچی سے نکلنے والا ’دریائے سندھ بچاؤ بیداری‘ مارچ ٹھٹہ پہنچ گیا، مختلف جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے مارچ کے شرکا کا والہٰانہ استقبال کیا گیا۔ٹھٹہ میں دریائے سندھ بیداری مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ پر نئے کینالوں کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی، زمينوں، جزائر اور وسائل پر قبضہ برداشت نہيں کريں گے، چار سو کلوميٹر طويل سمندری حدود والا سندھ بےوزگاری سے تڑپ رہا ہے، سندھ تباہ ہو رہا ہے، پارليمنٹ، عدالتیں اور میڈیا لاتعلقی ختم کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چشمہ اور تونسہ کينال کا مستقل بہنا بھی غيرقانونی اور غير آئینی عمل ہے، 30 سال سے 1991 ایکٹ کے تحت سندھ کو پانی بھی نہیں مل رہا کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی نہیں چھوڑا جا رہا جس سے بدين، ٹھٹہ، سجاول اور ڈیلٹا کے علاقے سخت متاثر ہیں۔
قومی عوامی تحریک کے سربراہ نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ سندھ کے اعتراضات کے باوجود سی ڈی ڈبلیو پی نے متنازع منصوبوں کی منظوری کیوں دی؟
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ اسمبلی، ایم پی ایز، ایم این ایز کہاں ہیں؟ پارلیمنٹ اور سی سی آئی سندھ کے پانی کے مسئلے سے لاتعلق بنے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب نے سندھ کی دولت اور وسائل دے کر اقتدار خريدا ہے، سندھ کے وسائل اور معدنيات کو بيدردری سے لوٹا جا رہا ہے۔
ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا کہ سی سی آئی، واپڈا، پلاننگ کمیشن اور نیپرا میں سندھ کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، ملک کی زرعی ترقی کے نام پر سندھ کو بنجر مت بنائیں، یہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے۔