کراچی (نجات نیوز ویب ڈیسک): پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں تین جنوری کو حکام نے تصدیق کی کہ شہر میں 6 اومیکرون کی نئی قسم کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سے قبل اومیکرون کی نئی قسم جسے ایکس بی بی اور ایکس بی بی-ون کا نام دیا گیا ہے، وہ چین، امریکا، بھارت، سنگاپور اور ہانگ کانگ سمیت دنیا کے 30 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اومیکرون کی نئی قسمیں کتنی خطرناک ہیں؟
اس حوالے سے تاحال عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح طور پر کوئی احکامات یا ہدایات جاری نہیں کیں، کیوں کہ ابھی تک نئی قسم کے حوالے سے بہت زیادہ قابل اعتبار ڈیٹا موجود نہیں۔
تاہم امریکی ماہرین نے نئی قسم کے کیسز پر انتہائی گہری نظر رکھی اور بتایا کہ ابتدائی طور پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ نئی قسمیں اومیکرون کی پہلے سے ہی موجود قسموں سے زیادہ خطرناک نہیں ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی‘ کے مطابق امریکا میں حالیہ رپورٹ ہونے والے تمام کیسز میں سے 40 فیصد کیس اومیکرون کی نئی قسم کے ہیں مگر ماہرین صحٹ نے بتایا ہے کہ نئی قسمیں ایکس بی بی اور ایکس بی بی-ون پہلے سے ہی موجود اومیکرون کی قسموں سے زیادہ خطرناک نہیں ہیں۔
کورونا کی دونوں نئی قسمیں ایکس بی بی اور ایکس بی بی-ون سب سے پہلے اکتوبر 2022 میں چین میں رپورٹ ہوئی تھیں، جس کے بعد اب یہ قسمیں دنیا کے 30 ممالک تک پھیل چکی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومیکرون کی مذکورہ دونوں نئی قسمیں یعنی ایکس بی بی اور ایکس بی بی-ون پہلے سے ہی موجود قسموں کا اشتراک ہیں، یعنی یہ قسمیں پہلے سے موجود دو یا تین قسموں کے میلاپ سے تیار ہوئیں۔
ان دو قسموں کے علاوہ ایک تیسری قسم ’بی کیو ون‘ بھی تیزی سے رپورٹ ہو رہی ہے اور ڈبلیو ایچ او کے مطابق مذکورہ قسم پہلے سے موجود قسم ’بی اے 5‘ کا تبدیل شدہ ورژن ہے۔
اومیکرون خود ایک کورونا وائرس کی نئی قسم ہے جو 2021 میں سب سے پہلے افریقہ میں رپورٹ ہوئی تھی اور یہ کورونا کے تمام قسموں سے زیادہ پھیلنے والی قسم ہے۔
اب تک اومیکرون کی ایک درجن سے زائد قسمیں سامنے آ چکی ہیں جن میں سے زیادہ تر پہلے سے ہی موجود قسم کا تبدیل شدہ قسم ہوتی ہیں اور ماہرین پہلے ہی بتا چکے تھے کہ اومیکرون سب سے متعدی اور تبدیل ہونا والا وائرس ہے۔
اومیکرون کی مشہور قسمیں درج ذیل ہیں
بی اے ون – بی اے ٹو – بی اے تھری – بی اے فور – بی اے فائیو
بی اے ۔4 – بی اے ۔5 – بی اے ۔3
بی کیو ون – بی کیو 1۔1 – ایکس ای
بی اے 12۔2 – بی اے 75۔2 – بی اے 2۔75۔2
ایکس بی بی – ایکس بی بی ون