کراچی (ویب ڈیسک): پنجاب کی صوبائی اسمبلی وزیراعلیٰ کی جانب سے سمری پر دستخط کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پر از خود تحلیل ہوگئی جبکہ گورنر بلیغ الرحمٰن نے اس عمل کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے سمری پر دستخط نہیں کیے۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بیان میں کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد ایک متفقہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی اور قائدِ حزب اختلاف حمزہ شہباز کو مراسلے جاری کر دیے گئے۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد ایک متفقہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور قائدِ حزب اختلاف پنجاب اسمبلی کو مراسلے جاری کر دیے گئے! pic.twitter.com/lTcVJopx1S
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) January 14, 2023
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی اور صوبائی کابینہ آئین کے آرٹیکل 112 ون کے تحت تحلیل ہوگئی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 112 کے تحت وزیراعلیٰ کی جانب سے اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری گورنر کو بھیج دی جائے اور 48 گھنٹے تک گورنر سمری پر دستخط نہ کرے تو اسمبلی خود بخود تحلیل ہوجاتی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے لیے گورنر دونوں قائدین سے مشاورت کریں گے اور گورنر نے دونوں سے 17 جنوری کو رات 10 بجے تک عہدے کے لیے ان سے نام طلب کرلیا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف ان سے ملاقات کرنا چاہیے اور تینوں کے درمیان ملاقات کرنے کی خواہش رکھتے ہوں تو وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دستیاب ہوں گے۔
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق عمل کا حصہ نہ بنوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں آئین اور قانون کو خود اپنا راستہ لینے کے لیے چھوڑوں گا، ایسا کرنے سے قانونی عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی کیونکہ اس حوالے سے آگے بڑھنے کے لیے آئین بالکل واضح ہے‘۔