سینیئر اداکارہ فضیلہ قاضی نے کسی بھی شوبز شخصیات کا نام لیے بغیر تمام شخصیات کو ایک دوسرے کی عزت کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف قانونی کارروائیاں نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
فضیلہ قاضی نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانے کو ڈیجیٹل وار قرار دیا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ تمام فنکاروں کو ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہئیے، کوئی دوسرے کے خلاف برا نہ بولے اور خود کو بہتر شخص کے طور پر منوائے۔
فضیلہ قاضی نے تمام شخصیات کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہئیے کہ وہ ایک دوسرے کو قانونی نوٹسز نہ بھیجیں اور عزت کے ساتھ رہیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں
اداکارہ کے مطابق رزق دینا خدا کے ہاتھ میں ہے، اس لیے کوئی کسی کو بے عزت نہ کرے اور احترام کے ساتھ رہیں۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ کوئی سوشل میڈیا پر کسی کے نمبرز اور ایڈریسز شیئر کر رہا ہے تو بھی دوسروں کو صبر کرنا چاہئیے اور ایک دوسرے کے خلاف باتیں اور ڈیجیٹل جنگ نہیں کرنی چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ ایٹمی جنگ سے ڈرتے ہیں، اسی طرح ڈیجیٹل وار سے بھی ڈرنا چاہئیے، یہ بھی ایک طرح کی تباہی ہے اور ایسے بلکل نہیں ہونا چاہئیے، ہر کسی کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہئیے۔
اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے صبح کے وقت جیسے ہی انسٹاگرام اکاؤنٹ کھولا تو انہیں نوجوان اداکاروں کی ایک دوسرے کے ساتھ لڑائی دیکھ کر افسوس ہوا اور ان کا دل بھی خراب ہوا۔
فضیلہ قاضی نے کسی بھی اداکار کا نام لکھے بغیر تمام شخصیات کو مشورہ دیا کہ کوئی بھی کسی دوسرے کے ذاتی مسائل میں مداخلت نہ کرے اور ایک دوسرے کے ساتھ کام کریں، ایک دوسرے کا احترام کریں۔
فضیلہ قاضی نے مذکورہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں جاری کی، جب کہ فیروز خان نے ثروت گیلانی، شرمین عبید چنائے، یاسر حسین، ایمن خان، منال خان، میرا سیٹھی، منیب بٹ اور خالد عثمان بٹ سمیت دیگر شخصیات کو بدنام کرنے کے لیے 17 جنوری کو نوٹسز جاری کیے تھے۔
فیروز خان کے وکیل نے بتایا تھا کہ تمام شوبز شخصیات نے فیروز خان پر سابق اہلیہ علیزے فاطمہ سلطان پر تشدد کے الزامات لگائے تھے اور تمام شخصیات نے شواہد کے بغیر اداکار کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹس کی تھیں۔
علاوہ ازیں گلوکار و اداکار فرحان سعید نے بھی فوری قدم اٹھاتے ہوئے فیروز خان کو جوابی نوٹس بھجواتے ہوئے ان سے 15 دن کے اندر ان کی ذاتی معلومات کو عام کرنے پر 15 دن کے اندر معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا، دوسری صورت میں انہیں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کے لیے تیار رہنے کی دھمکی بھی دی تھی۔