لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ کووڈ کے باوجود پی ٹی آئی حکومت نے 2 سالوں میں ریکارڈ پرفارمنس دی ، لیکن مہنگائی کو جواز بنا کر ہماری حکومت کو گرایا گیا جب کہ موجودہ حکومت نے 6 ماہ میں 6.5 کھرب روپے کا قرض لیا ہے، ہم نے چار سالوں میں 19 کھرب روپے قرض لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر آنا کم ہوگئے ہیں اور ایل سیز رُکی ہوئی ہیں جس سے بزنس بند ہو رہے ہیں، 5 ہزار 700 کنٹینرز پورٹ پر کھڑے ہیں، انہیں کلیئر نہیں کیا جارہا اور اسٹیٹ بینک کے ریزرو 4.4 بلین ڈالرز پر آگئے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے، 17 ملین ڈالر پاکستانیوں نے ملک سے نکال لیے ہیں، پیسے آ نہیں رہے بس جا ہی رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سعودی فنانس منسٹر نے بھی قرضہ مشروط کر دیا ہے، ورلڈ بینک نے 1.1 ارب ڈالرز بھی روک لیے، سب کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام سائن کریں، یہ آئی ایم ایف کا پروگرام سائن نہیں کر پا رہے۔
ان کا کہنا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا ریونیو کم ہو گیا ہے اور خرچہ بڑھ گیا ہے، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ ڈالر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول نہ کریں۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ٹیکس لگائیں، ٹیکسز لگائے جائیں گے تو محصولات بڑھیں گی ، ، ڈالر کے تین چار ریٹ کیسے ہوسکتے ہیں، ڈالر 270 تک کا ہے، ڈالر کو آپ مصنوعی طور پر کنٹرول نہیں کرسکتے۔