برطانیہ میں ہائیڈروجن سے چلنے والے ماحول دوست طیارے نے پہلی کامیاب آزمائشی پرواز بھر لی۔ امریکی اور برطانوی طیارہ ساز کمپنی زیرو ایویا نے برطانیہ کے شہر گلوکسٹرشائر میں اپنے ڈورنیئر 228 طیارے کی پہلی کامیاب آزمائشی پرواز کی۔
19 نشستوں والے اس طیارے کے بائیں پر ایک ہائیڈروجن-برقی انجن نصب ہے جبکہ دوسرے پر ٹربائن انجن(ایندھن سے چلنے والا انجن) لگا ہوا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس کا جدید ڈورنیئر 228 ہائیڈروجن-برقی انجن رکھنے والا دنیا کا سب سے بڑا طیارہ ہے۔
طیارے میں ہائیڈروجن ایندھن کے سیل ہیں جو ایک کیمیکل ری ایکشن کے ذریعے ہوا سے حاصل ہونے والی ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملا کر توانائی بناتے ہیں۔ روایتی ایوی ایشن کے برعکس اس عمل کے نتیجے پر بننے والا فضلا پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔
زیرو ایویا 2025 تک ہائیڈروجن سے چلنے والے طیاروں کی کمرشل پروازیں شروع کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ 2025 تک کمپنی کا ہدف ایک ایسا طیارہ ہے جو نو سے 19 مسافروں کے ساتھ تقریباً 483 کلومیٹر پرواز کر سکے۔ یہ ہدف 2027 تک 40 سے 80 نشستوں کے ساتھ 1126 کلومیٹر تک بڑھ جائے گا۔