اسلام آباد (نیوز ڈیسک): اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ قبل ازیں عدالت نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اس سے قبل قبل ازیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔ سابق صدرآصف زرداری پر عمران کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس نے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو کچہری پہنچایا جہاں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا اور پولیس نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
شیخ رشید کے خلاف کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر کی عدالت میں شروع ہونے کے بعد تفتیشی افسر نے عدالت میں مقدمہ کا ریکارڈ جمع کروادیا۔ پولیس کی جانب سے شیخ رشید کی 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی گئی۔
دوران سماعت شیخ رشید نے پولیس افسر سے مکالمہ کیا کہ پہلے میری ہتھکڑی کھلوائیں، میں 16 دفعہ وزیر رہا ہوں ہتھکڑی کیوں نہیں کھل رہی، ساری رات تو لگائے رکھی ہے جس پر پولیس کی جانب سے شیخ رشید کی ہتھکڑی عدالت میں کھول دی گئی۔
پراسیکوٹر عدنان نے کمرہ عدالت میں شیخ رشید کے خلاف درج مقدمے کا متن پڑھاجس پر جج نے استفسار کیا کہ مجھے مقدمہ میں وہ جملہ دکھائیں جہاں دفعہ 120 لگتی ہے۔ پراسیکوٹر نے کہا کہ شیخ رشید آصف زرداری کے خاندان کے لیے خطرہ پیدا کر رہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شیخ رشید کو دفعات کے مطابق 7 سال قید اور جرمانہ ہوسکتا ہے کیونکہ شیخ رشید نے بیان دیا کہ آصف علی زرداری نے عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کی اور پاکستان میں لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر گلے کاٹنے پر آجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیان سے عمران خان اور آصف زرداری کی جماعتوں میں اشتعال پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے، آصف زرداری اور ان کے خاندان کو جان کا خطرہ ہے۔ پراسیکوٹر کی جانب سے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی گئی۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا آصف زرداری نے آپ کو بتایا ہے کہ ان کو خطرہ ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ شیخ رشید نے خود بیان دیا ہے، شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ ایف آئی ائے سے کروانا ہے اور ان کا فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ درکار ہے، لہٰذا عمران خان کے خلاف سازش کے بیان کے حوالے سے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
شیخ رشید کے وکیل عبدالرزاق نے کہا کہ گروپوں میں اشتعال پھیلانے کی دفعہ لگی، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا تو نام نہیں لیا گیا، شیخ رشید نے نسل اور مذہب کا بھی نام نہیں لیا اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کا نام لیا، صرف آصف زرداری کا نام لیا۔ وکیل عبد الرازق نے کہا کہ سیاسی جماعتیں روز ایک دوسرے پر تنقید کرتی ہیں، ایسے مقدمات ہوتے رہے تو کوئی سیاستدان بات نہیں کر پائے گا۔
عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ کے پاس پروگرام کا ٹرانسکرپٹ ہے اس پر انہوں نے کہا کہ پروگرام کے ٹرانسکرپٹ کے لیے پیمرا سے رجوع کیا ہے۔
شیخ رشید کے وکیل عبدالرارق نے کہا کہ شیخ رشید نے صِرف بات کی، اس بیان سے عوام میں کوئی خوف و ہراس نہیں پھیلا لیکن ان پر ریاست کے خلاف شہریوں کو اکسانے کی دفعہ لگی ہے۔
شیخ رشید کے وکیل نے مقدمے میں لگی تینوں دفعات کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیا کہ کسی شہری کو حق نہیں کہ کسی مشہور شخصیت کے خلاف ایسے پرچہ درج کروا دیا جائے،وفاقی حکومت یا متعلقہ سرکاری ملازم صرف مقدمہ درج کروا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کارکن مدعی مقدمہ ہے، آصف علی زرداری مدعی مقدمہ نہیں، اور 153 کی دفعات کے تحت صرف وفاقی حکوت یا صوبائی حکومت درج کروا سکتی ہے، کوئی عام شہری ان دفعات کے تحت مقدمہ درج نہیں کروا سکتا۔
شیخ رشید کے وکیل نے مؤکل کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید اپنی جماعت کے سربراہ ہیں، متعدد بار وفاقی وزیر رہے ہیں، ہائیکورٹ کے حکم کے پیش نظر مقدمہ نہیں بنتا۔وکیل عبدالرزاق نے کہا کہ رات کو شیخ رشید کے گھر کو توڑا گیا، پولیس قیمتی گھڑیاں اور تحائف ساتھ لے گئی اور ان کے ملازمین پر تشدد کیا۔
انہوں نے عدالت میں دلائل دیے کہ اسلام آباد پولیس نے راولپنڈی کے حدود میں شیخ رشید کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا۔ بعدازاں شیخ رشید کے وکیل عبدالرزاق نے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد شیخ رشید کے دوسرے وکیل انتظار پنجوتھا نے دلائل دینا شروع کریے۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے دلائل دیے کہ افسوس کی بات ہے کہ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج ہوا، اسلام آباد پولیس نے قانونی نظام کے اوپر کاری ضرب لگائی ہے۔
شیخ رشید کے وکیل انتظار پنجوتھا نے کہاکہ جس نے سابق وزیراعظم کے خلاف سازش کی نشاندہی کی ان کے خلاف تفتیش کی جارہی ہے اور پراسیکیوشن ہر کیس کے اندر بغاوت کی دفعہ لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے شہریوں کو نہیں کہا کہ ریاست کے خلاف کھڑے ہوجاؤ اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پر کہیں بھی ان کی وجوہات کا ذکر نہیں ہے، پراسیکیوشن صرف شیخ رشید کا بیان ریکارڈ کرنے پر جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں لیکن بیان ریکارڈ کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا جا سکتا۔ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ پراسیکیوشن نے ریکوری کیا کرنی ہے۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ انڈیا میں مسلمانوں کے قتل پر بھی یہ دفعات لاگو نہیں ہوتی، ہماری ملک میں انہیں دفعات پر مقدمات درج ہو رہے ہیں، تاہم انہوں نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے شیخ رشید کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔
شیخ رشید نے کہا کہ مجھے عمران خان نے کہا کہ الیکشن مہم میں سامنے نکلو، انتخابات سے قبل عمران خان کو ناہل یا جیل بھیجنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے اور یہ میرا تجزیہ ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کو زہر بھی دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 70 لاکھ انکم ٹیکس دیا، کوئی اتنا ٹیکس نہیں دیتا، مزید کہا کہ جب سے گرفتار کیا گیا ہے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا گیا اور تشدد بھی نہیں کیا گیا۔
شیخ رشید نے کہا کہ میرے گھر پولیس کے آنے کی ویڈیو بھی موجود ہے، میرے موبائل فون بھی لیے گئے، اداروں کے افسران میرے بھائی ہیں، مگر میڈیا پر بیان دینا ایک طرح سے میری تںخواہ بھی ہے اور میں نے چند عرصہ قبل ہی سوشل میڈیا شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے پوچھا جارہا ہے کہ عمران خان نے تم سے کیا انفارمیشن شئیر کی۔
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ آصف زرداری انہیں مارنا چاہتا ہے اور میں نے کہا کہ عمران خان کے پاس آصف علی زرداری کے خلاف ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بار بار کہا کہ آصف علی زرداری مجھ پر حملہ کروانا چاہتا ہے، عمران خان نے جو کہا میں اس کو درست سمجھتا ہوں۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے عدالت کے سامنے اپنا بیان مکمل کرتے ہوئے کہا کہ میری عمر 73 سال ہے، کیا میں بیٹھ سکتا ہوں اس پر عدالت نے شیخ رشید کو کمرہ عدالت میں موجود کرسی پر بیٹھنے کی اجازت دی۔
بعدازاں عدالت نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا جو 4 بجکر 45 منٹ پر سنایا گیا۔
خیال رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحادی شیخ رشید احمد کو جمعرات کی رات گئے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا گیا تھا۔
شیخ رشید کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اسلام آباد کے آبپارہ تھانے میں درج کی گئی ہے، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 120-بی، دفعہ 153 اے اور دفعہ 505 شامل کی گئی تھیں۔ان کے بھتیجے راشد شفیق نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ طور پر 300 سے 400 پولیس اہلکاروں پر مشتمل چھاپہ مار ٹیم نے ان کے چچا کو گرفتار کرنے کی کوشش میں رہائش گاہ پر دھاوا بولا۔
دوسری جانب اے آر وائے کے نشر کردہ ایک ویڈیو پیغام میں شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں آب پارہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا جارہا ہے اور انہیں بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما راجا عنایت نے ان کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آب پارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھا۔