اسلام آباد (نیوز مانیٹرنگ ڈیسک): اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد کردی۔پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا وہ فیصلہ چیلنج کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنی مرضی سے جان بوجھ کر غیر ملکی باشندوں سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی، عمران خان پاکستانی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے، یہ بات ثابت ہوگئی کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر مختصر فیصلہ سنایا۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف لارجر بینچ کا محفوظ فیصلہ جاری کیا گیا اور پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی گئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست دائر کی جس میں ای سی پی کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا 2 اگست 2022کو سنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو مخالفانہ، غلط اور دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا جائے۔
ساتھ ہی استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی بھی کارروائی کو دائرہ اختیار سے باہر اور یہ قرار دیا جائے کہ مذکورہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔درخواست میں پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی اور الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 2 اگست 2002 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔
فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے 2 اگست کو سنائے گئے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرکے 23 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔