کراچی (ٹیک ڈیسک): ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کرگئی ہیں۔ترکیہ میں زلزلے سے 18 ہزار سے زائد جبکہ شام میں5 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔
5روز قبل ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے میں بھی متعدد افراد کے بچ جانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔
تاہم برطانوی جریدے دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق 20 سالہ ترک نوجوان بوران کوبات اپنی والدہ اور دو انکل کے ساتھ ملبے تلے دب گیا۔
رپورٹ کے مطابق بوران جنوبی ترکیہ کا رہائشی ہے جو کہ ایک یونیورسٹی کا طالب علم بھی ہے، پیر کے روز آنے والے زلزلے اور اس کے آفٹر شاک سے ان کے اپارٹمنٹ کی بلڈنگ زمین بوس ہوگئی جس کے نیچے وہ ، اس کی والدہ اور دو چچا دب گئے۔بوران نے حاضر دماغی دکھاتے ہوئے فون سے اپنی ویڈیو بنائی اور اسے واٹس ایپ کے اسٹیٹس پر پوسٹ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق بوران نے ویڈیو میں بتایا ‘جو بھی اس اسٹیٹس کو دیکھے، برائے مہربانی آکر ہماری مدد کرے، جلدی آئیں اور ہمیں ریسکیو کریں’۔
ویڈیو میں بوران نے اپنی لوکیشن بتائی اور کہا کہ ‘والدہ کی طبیعت بہتر ہے لیکن میں اپنے چچا کی آواز نہیں سُن پارہا’۔
اسٹیٹس پوسٹ کرنے کے 5 گھنٹے بعد بوران اور اس کی فیملی کو ریسکیو اداروں نے بچالیا۔