کراچی(ویب ڈیسک): وزیر تعلیم و ثقافت سردار علی شاہ کی زیر صدارت سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ کا اجلاس ہوا، وزیر تعلیم نے بورڈ چیئرمین کی حیثیت سے صدارت کی۔اجلاس میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ غلام اکبر لغاری، ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر اسٹیڈا ہارون لغاری، سماجی کارکن شہزاد رائے، ڈاکٹر ساجد حسین اور دیگر بورڈ ممبران نے شرکت کی،بورڈ اجلاس میں مجموعی طور پر 4 ایجنڈا پیش کیے گئے۔
اس دوران ٹیچرز لاسنسنگ پالیسی ڈرافٹ کے ایجنڈا کے حوالے تفصیلی بات چیت کی گئی، صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچرز لائسسنگ پالیسی کی کابینہ سے منظوری کے بعد لائسنس حاصل کرنے والے استاد کو گریڈ 16 میں نوکری مل سکے گی انھوں نے کہا کہ سندھ ملک کا پہلا صوبہ ہوگا جہاں صوبے میں استاد ہونے کے لیے ٹیچرز پروفیشنل لائسنس کا اجرا کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے ہدایت کہ کہ لائسنس کے رجسٹریشن کے تمام مرحلے کو ڈجیٹلائیز کیا جائے گا، اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ لائسنس کی میعاد 5 سال ہوگی، جسے درخواست کی بنیاد پرتجدید کی جا سکے گی، لائسنس کے لیے ضروری ٹیسٹ میں فیل ہونے کی صورت میں دوبارہ 6 ماہ کے بعد ٹیسٹ دیا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ لائسنس کے لیے دو کیٹگری پروفیشنل ٹیچنگ لائسنس (ایلیمینٹری) اور پروفیشنل ٹیچنگ لائسنس (سیکنڈری) رکھی گئی ہیں، سردار شاہ نے کہا کہ سسٹم میں پہلے سے موجود اساتذہ کو لائسنس کے لیے ٹیسٹ پاس کرنے کی صورت میں پروموشنز اور دیگر مراعات دی جائیں گی۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ لائسنسگ کی ٹیسٹ کی اہلیت کے لیے بی ایڈ آنرز یا ایم اے ایجوکیشن کی ڈگری اور تین سال کا تجربہ درکار ہوگا، اسٹیڈا کی طرف سے مختلف ٹریننگ ماڈیولز تیار کیے جائیں گے جس کے تحت کنٹینیوئس پروفیشنل ڈولپمینٹ کو جاری رکھا جائے گا۔
سردار شاہ نے کہا کہ ٹریننگز کی بنیاد پر گریڈ 16 میں بھرتی ہونے والا استاد گریڈ 20 تک ترقی حاصل کر سکے گا جبکہ دیگر سول سروسزز کی طرح ٹریننگ کی بنیاد پر اساتذہ کے گریڈ بڑھنے سے اس پروفیشن کی اہمیت بڑھے گی۔
انھوں نے کہا کہ پروموشن کے لیے اساتذہ کو ٹائم اسکیل کا انتظار کرنے ضرورت نہیں ہوگی، وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچرز لاسنسنگ کے تحت پہلے مرحلے میں 700 نئی اسامیوں پر بھرتی کی جائے گی۔