(ویب ڈیسک): انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری فلسطینیوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دیدیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جاری کارروائیاں نسل کشی کی قانونی حد کو پورا کر چکی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیل نے 5 میں سے کم از کم 3 قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جن پر نسل کشی کنونشن (1948 Genocide Convention) کے تحت پابندی عائد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور فوج نے غزہ میں قتل عام، شدید جسمانی یا ذہنی اذیت دیے جانے اور کسی بھی کمیونٹی یا گروپ کی زندگی کو جان بوجھ کر تباہ کرنے جیسے گھناؤنے ارتکاب کیے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ مہینوں تک اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ کم تر انسان (sub-human) کے طور پر سلوک کیا اور ان کو جسمانی طور پر نقصان پہچانے کے اپنے ارادے کو ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کے غزہ میں تباہ کن انسانی صورتحال سے متعلق متعدد وارننگز اور لوگوں کو امداد پہنچانے کے عالمی عدالت کے فیصلوں کے باوجود اسرائیل نے اپنے اس عمل کو جاری رکھا۔
سیکرٹری جنرل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ہماری رپورٹ کے ان نتائج کو دنیا کے لیے wake up call ہونا چاہیے، یہ نسل کشی ہے، اسے اب رکنا چاہیے۔