اسلام آباد (ویب ڈیسک): اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی لاپتا شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے کیس کی سماعت کر رہے ہیں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے تھانہ رپورٹ اسلام آبادہائی کورٹ میں پیش کردی۔
اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ احمد فرہاد گرفتار اوردھیرکوٹ آزاد کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران شاعر کی وکیل ایمان مزاری ایڈووکیٹ روسٹرم پر آ ئیں اور مؤقف اپنایا کہ ایک اور شہری لاپتا ہوا جس کی چار دن بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ کی انفارمیشن کیا ہے؟ ایمان مزاری نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کر رہا تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد اس معاملے کو دیکھ لیں، عدالت نے کہا کہ ابھی میں کچھ نہیں کہ رہا صرف آپ کو انفارم کر دیا ہے کہ اس کو دیکھ لیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں۔
وزیر قانون نے کہا کہ چودہ چودہ سال کے بچے بم باندھ کر پھٹ رہے ہیں، جسٹس کیانی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے۔
وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے، جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ ہم نے کچھ سوالات اٹھائے تھے جن کے جواب آنا باقی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ سننے میں آیا کہ پیمرا نے عدالتی کاروائی کو ٹی وی پر دکھانے پر پابندی لگائی ہے، وزیر قانون نے کہا کہ سر وہ الگ معاملہ ہے جو یہاں زیر سماعت نہیں۔
حامد میر نے کہا کہ پیمرا رولز کے مطابق صحافیوں پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں ہوسکتی، گر یہاں پیمرا نے ہمیں عدالتی کارروائی کو نشر کرنے سے روک دیا۔
دوران سماعت وزیر قانون نے سوشل میڈیا پر غلیظ مہم چلانے کا ذکر کیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ تارڑ صاحب سوشل میڈیا کو چھوڑیں، میں نہیں دیکھتا تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
عدالت عالیہ نے ایمان مزاری کو تھانہ دیھر کوٹ آزاد کشمیر سے شاعر احمد فرہاد کو بازیاب کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ 16 مئی کو آزاد کشمیر کے صحافی و شاعر فرہاد علی شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں کیا گیا تھا۔
شاعر فرہاد علی شاہ کی زوجہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں فرہاد علی کی اہلیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ میرے خاوند کو نامعلوم افراد نے سوہان گارڈن سے اغوا کیا اور بغیر وارنٹ ہمارے گھر میں داخل ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے ہمارے گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے توڑے اور ڈی وی آر بھی ساتھ لے گیے۔
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ نامعلوم افراد میرے خاوند کو اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر لے گیے، میرے خاوند بیمار ہیں اور ان کے لیے ادویات لازم ہیں لہٰذا میرے جاننے کے بارے میں ہمیں معلومات فراہم کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا شاعر احمد فرہاد کو آج ہر صورت بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔