بیجنگ (ویب ڈیسک): چین نے کینیڈا کی جانب سے چینی سفارتکار کو ملک بدر کیے جانے کے ردعمل میں شنگھائی میں تعینات کینیڈین سفارتکار جینیفر لالونڈے کو ملک بدرکرنےکا اعلان کردیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ’ایف پی‘ کے مطابق بیجنگ کی وزارت خارجہ نے آن لائن شائع ہونے والے ایک انگریزی بیان میں کینیڈا کی سفارتکار جینیفر لالونڈے کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دے کر کہا کہ چین مزید ردعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شنگھائی میں تعینات کینیڈین سفارتکار جینیفر لین لالونڈے کو 13 مئی تک چین چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ چین اس بات (کینیڈا سے چینی سفارتکار کی ملک بدری) کی سختی سے مذمت اور مخالفت کرتا ہے اور کینیڈا سے شدید احتجاج کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کینیڈا کے غیر اخلاقی اقدام کے ردعمل میں جوابی اقدام کے طور پر، چین نے شنگھائی میں کینیڈا کے قونصلیٹ جنرل کی قونصل جینیفر لالونڈے کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں کینیڈا نے کہا تھا کہ وہ ایک چینی سفارت کار کو ملک بدر کر دے گا، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے بیجنگ پر تنقید کرنے والے ایک کینیڈین قانون ساز کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی تھی۔
کینیڈا میں مقیم چینی سفارت کار ژاؤ وی کو ملک بدر کیے جانے کے حوالے سے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس عزم پر قائم ہیں کہ ہماری جمہوریت کا دفاع انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
میلانیا جولی نے مزید کہا کہ کینیڈا میں غیر ملکی سفارت کاروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ اس قسم کے رویے میں ملوث ہوئے تو انہیں گھر بھیج دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس تازہ ترین اقدام سے چین اور کینیڈا کے پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات میں مزید تلخی آگئی ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے حالیہ مہینوں میں انکشافات کیے ہیں کہ چین نے کینیڈا کے 2019 اور 2021 کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی، ان انکشافات کے بعد جسٹن ٹروڈو کو چین کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
چین اور کینیڈا کے درمیان تعلقات 2018 میں اس وقت کشیدہ ہوئے تھے جب کینیڈا نے چینی کمپنی ہواوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد بظاہر انتقامی کارروائی کے تحت چین میں 2 کینیڈین شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
بعدازاں ان تینوں کو رہا کر دیا گیا لیکن چین کی جانب سے کینیڈا پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ اس کا مؤقف امریکا کی چین سے متعلق پالیسی سے ہم آہنگ ہے جبکہ کینیڈا کے حکام نے چین پر مداخلت کا الزام لگایا ہے۔
چین کے سفیر کو گذشتہ ہفتے مداخلت کے تازہ ترین الزامات پر طلب کیے جانے کے بعد چین نے اسے کینیڈا کی جانب سے بے بنیاد بہتان اور ہتک عزت قرار دیا۔
چینی وزارت خارجہ نے اس مؤقف پر اصرار کیا کہ اس اسکینڈل کو کچھ کینیڈین سیاست دانوں اور میڈیا نے بڑھاوا دیا۔